آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامدا ومصلیاً ومسلماً: اگر وہ لڑکی مالدار ہے تو خود اس کے مال میں صدقہ فطر واجب ہے ، خواہ بالغ ہو یا نابالغ، اور اگر مالدار نہیں ہے تو اگر بالغ ہے تو کسی کے ذمہ نہیں اور اگر مالدا رنہیں اور نابالغ ہے اور رخصتی نہیں ہوئی تو باپ کے ذمہ ہے ، اور اگر رخصتی ہوگئی تو کسی کے ذمہ نہیں ۔ (کذا فی الدر المختار ورد المحتار ۔ وہ مسافر جو مالک نصاب ہو اسکا صدقہ فطر ہ دینے کا حکم سوال : مسافر جو مکان میں صاحب ِ نصاب ہے اس کو حالت ِ سفر میں اگر قربانی وفطرہ دینے کی قدرت ہو تو اس پر قربانی یا فطرہ واجب ہوگا یا نہیں ؟ لیکن فی ا لحال سفر میں مقدار نصاب مال ساتھ نہیں ہے، لیکن بوقت ضرورت منگانے پر قاد رہے ایسے شخص پر کیا حکم ہے ؟ الجواب حامدا ومصلیاً ومسلماً: فی الدر المختار با ب المصرف وابن السبیل وہو کل من لہ مال لا معہ ۔ فی رد المحتار عن الفتح ولا یحل لہ أی لابن السبیل أن یأخذ أکثر من حاجۃ ۔(۲؍۹۹) وفی در المختار باب صدقۃ الفطر علی کل حرمسلم ولو صغیراًمجنوناً ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الأصلیۃ وإن لم یتم ، وبہ ایٔبہذا النصاب تحرم الصدقۃ وتجب الأضحیۃ وفیہ کتاب الأضحیۃ وشرائطہا الإسلام والإقامۃ والیسار۔الخ ۔ ان روایات سے یہ امور مستفاد ہوئے (۱) ایسے مسافر پر نہ صدقہ فطر واجب ہے اور نہ قربانی ۔ (جو مسافر نصاب ساتھ نہ رکھتا ہو مگر بقدر حاجت مال اس کے پاس ہو وہ چونکہ زکوۃ نہیں لے سکتا لہذا اس پر وجوب ِ صدقہ فطر سے کوئی امر مانع نہیں پس اس پر صدقہ واجب ہوگا ۔ رشید احمد عفی عنہ ) کیونکہ وجوب صدقہ وحرمت اخذ صدقہ مجتمع نہیں ہوتے ، اور اس شخص کو زکوۃ لینا جائز ہے ، پس صدقہ فطر وقربانی واجب نہیں ۔ (۲) ایسے شخص کو زکوۃ لینا گو درست ہے مگر حاجت سے زیادہ نہ لے ، اور دینے والا بھی ا س حاجت کی تحقیق کرے ، زیادہ حاجت سے نہ دے ۔(۳) اور اگر اس مسافر کے پاس نصاب ساتھ موجود ہو تو قربانی تو پھر بھی واجب نہیں مگر صدقہ فطر واجب ہے ۔ (۴) لیکن اگر ایام قربانی میں مقیم ہوگیا تو پھر قربانی واجب ہوجائے گی ۔ (۵) سفر سے مراد سفر شرعی ہے ۔(امداد الفتاوی) فائدہ: سفر شرعی کی مقدارتقریباً سوا ستتر ۴۔۷۷ کلو میٹر ہے۔ واللہ تعالی اعلم