آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل ہی سحری کھانا بند کرکے روزہ کی نیت کر کے روزہ رکھ لیا کریں ، اور نصف اول جو رات کا حصہ شمار ہوتاہے ، اس میں مغرب و عشاء و ترایح و فجر سب نمازیں پڑھ لیا کریں ۔ اور پھر جب یہ مجموعہ لیل ونہار پورا ہو کر دوسرے روز کا آغاز ہو فورا نماز مغرب پڑھنے کی طرح افطار بھی کر لیا کریں اور پھر اس دوسرے روز کے نصف اور میں جو رات کا حصہ شمار ہو تاہے ۔ اس میں کھانا پینا وغیرہ اور رات کی سب فرض نمازوں سے فراغت کر لیا کریں ۔ اور نصف ثانی میں جو دن کا حصہ شمار ہو تا ہے ۔ اس کے شروع سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل سحری کھالیا کریں ، اور روزہ کی نیت کرلیا کریں ۔ پھر اس طرح ہمیشہ کیا کریں تآنکہ یہ طلوع چوبیش گھنٹہ کانہ ہو نے لگے ۔ (نقلا عن فتاوی الاکابر مظاہر العلوم سہارنپور بحوالہ فتاوی بینات ج۲ ص ۲۲۷) ان علاقوں میں روزہ رکھنے کا حکم جہاں دن بیس بائیس گھنٹہ کا ہو تا ہے سوال:ان علاقوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے جہا ں دن بیس بائیس گھنٹہ کا ہوتاہے ؟ الجواب حامداً ومصلیا ومسلماً:جن مقامات میں طلوع وغروب پورے سال پا یا جاتا ہو لیکن غروب.2 شمس کے بعد سے فجر صادق طلوع ہو نے کے قبل تک اتنا موقع نہ ملتا ہو کہ ( بایماء آیت کریمہ : کلوا و اشربوا حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود من الفجر ثم اتمواالصیام الی اللیل ،، کھایا پیا جاسکے ، پھر اس کے بعد غروب تک روزہ پوراکیا جاسکے ، تو ان مقامات میں روزہ کی مقدار ساعات متعین نہیں کریں گے ، بلکہ اس ماہ کے بعینہ یہی دن روزوں کے لئے متعین رہیں گے ، لیکن چونکہ اس طرح بغیر آسودگی سے کھائے پیئے پورے ماہ صوم پر عادۃ عموما قدرت نہیں ہو سکتی ، اس لئے ناغہ دے کر حسب قدرت و استطاعت روزہ رکھا کریں گے ، اور جن دنوں میں افطار کریں گے ان دنوں میں صوم کے عوض میں دوسرے ماہ کے دنوں میں حسب قدرت ناغہ دے دے کر ادا کر تے رہیں گے ، لیکن اگر جسمانی کمزوری کی وجہ سے اس پر قدرت نہ ہو تو ان لوگو ں کا فدیہ فی صوم ایک صدقہ کے برابر ہمیشہ ادا کرتے رہیں گے ، اور اگر بوجہ غربت فدیہ نہ دے سکتے ہوں ، تو استغفار کرتے رہیں گے ، مگر وہاں سے جلد از جلد ترک سکونت کر لینے کی کوشش کریں گے ۔ (نقلاعن فتاوی الاکابر مظاہر العلوم سہارنپور بحوالہ بینات ج ۲؍ ۲۲۸؍۲۲۹) طویل النہار مقاما ت پر اوقات نماز و روزہ کے بارے میں احسن الفتاوی میں اس کے متعلق سوال وجواب سوال: یورپ کے بعض مقامات پرسال میں چھ مہینے تک صرف نصف گھنٹے