آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مالک بنادیا جائے ،پھر وہ اپنی طرف سے مکان بنائے یامرمت کرے ۔ (ولا یخرج عن العہدۃ بالعزل بل بالأداء للفقراء ۔ الدرالمختار علی ہامش رد المحتار کتاب الزکوۃ ج۲؍۱۵) ۔ (۲) اس صورت میں بھی زکوۃ ادا نہ ہوگی ، الغرض جس کو زکوۃ دی جائے پہلے اس کو مالک بنادیا جائے بشرطیکہ وہ مالک نصاب نہ ہو ۔ ( ویشترط ان یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ ۔۔الخ (الدر المختار باب المصرف ج۲؍۸۵) ۔ زکوۃ کا مال افطار صوم میں استعمال کرنا درست ہے یانہیں؟ سوال: زکوۃ کاپیسہ افطار صوم میں خرچ کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : جائز نہیں ہے کذا فی الدر المختار تحت قولہ ۔تملیک خرج الإباحۃ فلو اطعم یتیماً ناویاً الزکوۃ لا تجزیہ إلا إذا دفع إلیہ المطعوم کما لو کساہ بشرط ان یعقل القبض ۔ غیر مسلم کے قبضہ سے مساجد کی واگزاری کے لئے زکوۃ کا روپیہ خرچ نہیں کرسکتے سوال: ہمارے شہر میں چند مساجد اور مقابر غیر مسلم کے قبضہ میں آگئے ہیں ، اور ان میں نہایت بے ادبی ہوتی ہے ، آیا ان کو چھڑانے میں زکوۃ کا روپیہ کام آسکتا ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : زکوۃ کے روپئے سے یہ کام نہیں ہوسکتا ، کیونکہ زکوۃ کے اداء ہونے کے لئے یہ ضروری ہے کہ کسی محتاج یا چند محتاجوں اور مساکین کو بلا معاوضہ اس روپئے کا مالک بنادیا جائے ۔ ( ویشترط ان یکون الصرف تملیکاً ۔ ایضاً باب المصرف ج۲؍۸۵)۔ بغیر نیت کے زکوۃ ادا نہیں ہوتی مسئلہ: زکوۃ کی نیت کئے بغیر روپیہ دے دیا تو زکوۃ ادا نہ ہوگی، وہ نفلی صدقہ ہوجائیگا ایسا ہوجائے تو زکوۃ پھر سے ادا کرے۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۴۹) مسئلہ: اگر کسی نے ثواب کی نیت سے مال دے دیا اور ادائیگی زکوۃ کی نیت نہ کی تو اس سے زکوۃ ادا نہ ہوگی۔ زکوۃ کی ادائیگی کے لئے شرط ہے کہ مستحق کو دیتے وقت زکوۃ کی ادائیگی کی نیت کرے اور ایک طریقہ یہ ہے کہ زکوۃ کا مال