آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فطردینا جائز نہیں البتہ ان کے لئے سرپرست کو دینا جائز ہے اور اگر وہ بچے سمجھ دار ہوں توخود ان کو بھی دینا جائز ہے، اگروہ بچے مالدار کے ہیں تو ان کو کسی طرح بھی دینا درست نہیں: فی الدر المختار ص:۱۲۷، ج:۲، وصدقۃ الفطر کالزکٰوۃ فی المصارف، ویشترط ان یکون الصرف تملیکاً قال الشامی ج:۲، ص: ۱۵۵، وفی التملیک اشارۃ الی انہ لا یصرف الٰی مجنون وصبی غیر مراہق الا اذا قبض لہما من یوجز لہ قبضہ کالاب والوصی وغیرہما ویصرفالٰی مراہق یعقل الاخذ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم حررہٗ العبد محمودگنگوہی عفا اللہ عنہ ۲۵؍ ذی الحجہ ۵۱ھبندہ فطرہ کا مصرف ہمیشہ کے لئے متعین کرنا سوال: قاضی یا مرشدکا مجاز ہے کہ اپنے تابعین سے بوجہ غربت یہ کہہ دے کہ تم لوگ ہمیشہ (نسلاً بعد نسلٍ) فی کس ۲۵، ۳۰؍ روپیہ صدقۂ فطر میں دیدیں تو کافی ہے کیا اس صورت میں پورا صدقہ فطر ادا ہوجاوے گا۔ یا نہیں؟ بصورتِ ثانی کیا کہا جائے گا؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :یہ پابندی عائد کرنا غلط ہے، اورمرشد کے منصب کیلئے بھی عیب کی چیز ہے، اور صدقۃ الفطر حساب سے ادا کرنا لازم ہے،کمی رہ جائیگی تو واجب باقی رہ جائے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم صدقۂ فطر سے کتابیں خرید کر کسی جماعت کو دینا سوال :صدقۂ فطر کے پیسہ سے کیا دینی کتب خرید نا جائز ہے ؟ جو ایک جماعت کے لئے خریدی جائے کہ وہ انکو پڑھ کر دین کی طرف راغب ہوں گے، وہ کتاب فقہ احادیث یا نماز روزہ وغیرہ کے سلسلے میں ہوں؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :صدقۂ فطر وغیرہ کے روپیہ سے کتاپیں خرید کر کسی جماعت کو استفادہ کیلئے دیدینے سے صدقۂ فطر ادا نہیں ہوتا، بلکہ اسکے مستحق فقراء ومساکین ہیں، انکو دئیے جائیں، اگر وہ اپنی مرضی سے بغیر کسی قسم کے دبائو کے کتابیں خرید کر کسی جماعت کو دیدیں تو جائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم حررہٗ العبد محمود غفرلہٗ دارالعلوم دیوبند ۲۰؍۱۰؍۸۷ھ ملازمین کے فطرہ کا کیا حکم ہے؟ سوال :اپنے ملازمین کے فطرہ کا کیا حکم ہے؟