آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وغیرآباد ہوجاتی ہیں تب ان صورتوں کو اختیار کیا ۔ فقط واللہ سبحانہٗ تعالیٰ اعلم (فتاوی محمودیہ ج۱۱ ؍۳۸۳) کیا تراویح میں ہر سورت کے شروع میں بسم اﷲ جہراً پڑھنا چاہئے سوال: ایک مولوی حافظ قرآن بھی ہیں اور قاری بھی ہیں وہ نماز تراویح میں ہر سورت پر بعد از فاتحہ بسم اﷲ جہر سے پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس میں نہ کوئی قباحت ہے نہ کراہت۔ بالجہر پڑھنے کے ثبوت میں یوں فرماتے ہیں کہ تراویح میں جیسا کہ تکمیل قرآن قراء ۃ مقصود اورسنت مؤکدہ ہے ویسا ہی تکمیل قرآن سماعۃً بھی مقتدیوں کے حق میں مقصود ہے لہذا تراویح میں جب تک بسم اﷲ جہر سے ہر سورۃ نہ پڑھی جاوے گی اختلاف مقتدیوں کے حق میں رفع نہ ہوگا ۔ اور اختلاف بھی مجتہدین ہی کا نہیں بلکہ ائمہ قراء ۃ کا بھی ہے ۔ آیا ہر سورۃ پر بعد از فاتحہ تراویح میں بسم اﷲ جہر سے پڑھنا کیسا ہے ۔اور تسمیہ میں قاری حنفی کو اپنے ائمہ مجتہدین کا اتباع کر کے بالسر پڑھنا چاہئے یا ائمہ قراء ۃ کے اتباع سے بالجہر پڑھنا چاہئے۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:در مختار میں ہے کما تعوذ سمی الخ سراً الخ قولہ سراً الخ قا ل فی الکفایۃ عن المجتبی والثالث انہ لا یجھر بھا فی الصلوٰۃ عندنا خلافاً للشافعی وفی خارج الصلوٰۃ اختلاف الروایات والمشایخ فی التعوذ والتسمیۃ قیل یخفی التعوذدون التسمیۃ والصحیح انہ لیتخیر فیھما ولکن یتبع امامہ من القراء وھم یجھرون بھما الا حمزۃ فانہ یخفیھا ا ہ شامی ج ۱ ص ۳۲۹۔ (۱) اس سے معلوم ہوا کہ نماز کے اندر حنفیہ کے نزدیک بالاتفاق بسم اﷲ کو سراً پڑھنا چاہئے اس میں حنفیہ میں سے کسی کا خلاف نہیں ہے اور اطلاق صلاۃ شامل ہے نما ز فرض اور نفل و تراویح وغیرہ کو اور یہ بھی اس عبارت سے واضح ہوا کہ اتباع امام من القراء خارج صلوٰۃ میں ہے نہ کہ صلاۃ میں اور اس پر ہم نے اپنے اساتذہ علماء احناف کو پایا ہے فقط۔ (۱)ردالمحتار باب صفۃ الصلوٰۃ فصل ج ۱ ص ۴۵۷۔ط۔س۔ج۷۹۰۱۔ (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۶۴-۲۶۵) تراویح کی ہر رکعت میں’’قل ہو اﷲ‘‘ پڑھنے کاحکم سوال :قل ہواﷲ احد ہر رکعت میں درست ہے یاکہ نہیں یعنی تراویح کی ہر رکعت میں سورئہ اخلاص بعد الحمدﷲ پڑھنا درست ہے یاکہ نہیں اور دوسری سورت یاد رہنے کے باوجود ؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:تراویح کی ہر رکعت میں محض قل ھو اﷲ