آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(فتاوی محمودیہ ج؍۱۴ص۴۶) ورثاء کے لئے رقم جمع کی تو اس پرزکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ سوال: ایک آدمی نے اپنی جائداد اپنی زندگی میں بیچ دی اور وہ رقم اپنے ورثاء کے لئے جمع کررکھی ہے تو اس پر اس رقم کی زکوۃ واجب ہے یانہیں ؟ بینوا توجرو ا ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : فی الحال وہ شخص اس رقم کا مالک ہے اس لئے اس پر اس رقم کی زکوۃ واجب ہے ۔ فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب۔ (فتاوی رحیمیہ ج۷؍۱۵۳) غیر ملکی سکہ سے ادائے زکوۃ سوال: فرانسیسی سکئہ مروجہ کو ’’ فرانک ،، کہا جاتا ہے ، زید کے ذمہ زکوۃ فرض ہے ، زید اپنی زکوۃ ہندوستان میں مستحقین اور مساکین ذوی القربی کو ادا کرنا چاہتا ہے ، چونکہ فرانک ہندوستان میں رائج نہیں ہے ، اس لئے اس کا تبادلہ وہاں کے ہندوستانی روپیہ سے کرنے کی دو مختلف صورتیں ہیں: ۱۔ وہاں کی حکومت کا تبادلہ ۲۔ وہاں کے تجار کو دے کر ان سے چیک لے کر اس چیک کو یہاں ہندوستان بنک میں بھناکر۔ صورت اولی میں حکومت چالیس فرانک کے عوض ہندوستانی ایک روپیہ دیتی ہے ، اور وہ بھی ا س شخص کے اہل وعیال کی طرف یہاں کے حکام کی تصدیق کے ساتھ درخواست کئے جانے پر اور وہ بھی صرف نان نفقہ کے لئے یعنی ادائے زکوۃ یا بخشش وغیرہ کے لئے وہاں کی حکومت تبادلہ نہیں کرتی۔ صورت ثانیہ میں وہاں کے تجار بعوض ستر فرانک ایک روپیہ کے حساب سے چیک حوالہ کرتے ہیں ، بس قابل دریافت یہ امر ہے کہ زید نے تجار سے چیک لے کر یہاں پر زکوۃ ادا کی ، اب چونکہ وہاں کی سرکاری قیمت فی روپیہ چالیس فرانک ہے (مگر تبادلہ متعذر ہے کما ذکر آنفاً) اور تاجرانہ قیمت فی روپیہ ستر ہے جو ممکن ہے ، لہذا اگر زید نے تاجرانہ قیمت سے فرانک کے روپیہ بنا کر ہندوستان میں زکوۃ تو بہ نسبت سرکاری قیمت فی روپیہ تیس فرانک زائد خرچ ہوئے، پس اس مزید خرچ کے حساب کا کیا حکم ہوگا ، یعنی مزکی خود متحمل ہوگا ، یا زکوۃ کی رقم مؤدی میں سے خرچ کی جائے گی ؟ ۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : ادائے زکوۃ کے لئے ضروری ہے کہ مقدار واجب مستحقین کے پاس پہنچ جائے ، اور پہنچانے میں جو خرچ ہوگا ، اس کا متحمل خود مزکی ہوگا ،