آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الحاجۃ أہل الفقۃ والفضل ، فإن قصر کان اللہ علیہ حسیباً ،، الدر المختار ۴؍۲۱۹، کتاب الجہاد فصل فی الجزیۃ )۔ (فتاوی محمودیہ ج؍۱۴ص۹۸) دَین کی منہائی سوال: زکوۃ ادا کرنے والے شخص کے ذمہ دین باقی ہے ، تو زکوۃ میں اس دین کا کیا اثر پڑے گا ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اگر کسی کا قرض باقی ہو تو اس کو منہا کر کے زکوۃ واجب ہوتی ہے ، (۱) البتہ عشر سے دَین منہا نہیں کیا جاسکتا ، جتنی پیداوار ہو اس کا عشر ادا کرنا ہوگا ، (۲) فی زماننا بیوی کا مہر جو شوہر کے ذمہ واجب ہو اس کو بھی زکوۃ سے منہا نہیں کیا جائے گا صنعتی اور ترقیاتی قرضے جو سرکاری یا غیر سرکاری اداروں سے حاصل کیے جاتے ہیں اور انہیں طویل مدت یعنی دس بارہ سال میں ادا کرنا ہوتا ہے ، اس میں اصول یہ ہے کہ ہر سال قرض کی جتنی قسط ادا کرنی ہے اس سال اتنی رقم منہا کرکے زکوۃ کا حساب کیا جائے گا ، نہ کہ پورے قرض کا ۔ (۱)رد المحتار :۲/۲۰۶ ۔(۲) الفتاوی التاتار خانیۃ : ۲/۲۹۱ ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۶۰) رہن (گروی ) پر زکوٰۃ کا حکم سوال : اگر ایک شخص کسی کے پاس کوئی چیز رہن (گروی ) رکھے ، تو اس رہن کی زکوٰۃ کس پر واجب ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: زکوٰۃ میں مالیت کا ملک تام ہونا ضروری ہے کہ وہ شخص اس مال کا کلی مالک ہو، چونکہ رہن میں راہن کا ملک تام نہیں ہے اس لیے کہ رہن اس کے ہاتھوں سے باہر ہے اور نہ مرتہن کو ملک تام حاصل ہے اس لیے کہ اس کو ملک رقبہ حاصل نہیں اسلئے رہن (گروی ) کی مالیت کی زکوٰۃ کسی پر واجب نہیں نہ راہن پر اور نہ مرتہن پر ، تاہم جب رہن کسی ایک کا ہو جائے تو پھر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔ لما قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ : ولا فی مرہون بعد قبضہ ۔ قال ابن عابدین رحمہ اللہ : تحت قولہ ای لا علی المرتہن لعدم ملک الرقبۃ ولا علی الراہن لعدم الید واذا استردہ الراہن لا یزکی عن السنین الماضیۃ ۔( البحر المختار علی صدر ردالمحتار ج۲، ۲۶۳ کتاب الزکوٰۃ )