آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں سوال: فدیہ صوم میں اگر ایک ماہ یا کم و بیش ، ایک مسکین کو کھانا دیا جائے اور بقایا ایک ماہ یا کم و بیش کی قیمت اسی کو ایک دفعہ ایک دن دے دی جائے تو جائز ہے یا نہیں۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: کفارہ میں تو ایک محتاج کو ایک دن میں زیادہ دینے سے ایک دن کا فدیہ ادا ہوتا ہے ، مثلاً قسم کے کفارہ میں دس مسکینوں ، یا روزہ کے کفارہ میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا دینے کا حکم ہے ، تو ان میں اگر ایک فقیر کو ایک دن میں زیادہ مقدار دے گا تو ایک دن کاادا ہوگا زیادہ محسوب نہ ہوگا۔ اور شیخ فانی جس کو رمضان کے روزوں کا فدیہ دینا درست ہے ، اس میں اگر ایک محتاج کو کئی روزوں کا فدیہ دیدیوے تو ادا ہوجاتا ہے جیسا کہ در مختار میں ہے وبلا تعدد فقیر ۔ شامی میں ہے ۔ قولہ وبلا تعدد فقیر الخ ای بخلاف کفارۃ الیمین للنص فیھا علی التعدد الخ ۔ چونکہ آپ نے تصریح نہیں فرمائی کہ آپ کی مراد کفارہ صوم کا ہے جو کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا دیا جاتا ہے ، یا جو شخص عاجز روزے رمضان کے رکھنے سے ہے وہ جو فدیہ ادا کرتا ہے وہ مراد ہے ، اول اور ثانی کے حکم میں فرق ہے ، کفارہ میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا یا اناج ، یا نقد دیوے یا ایک مسکین کو ساٹھ دن دے ، یہ ضروری ہے۔ ایک مسکین کو ایک دن میں زیادہ دے گا تو ایک دن کا ہی اد ا ہوگا ۔ الحاصل کفارہ میں تعدد فقراء کا یا تعدد ایام کا ضروری ہے اور فدیہ میں تعداد فقراء ایام کی ضرورت نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۴۵۰؍۴۵۱) خلاصہ کلام:جو شخص روزہ رکھنے سے عاجز ہے وہ کئی روزوں کا فدیہ ایک فقیر کو دے سکتا ہے ۔ ( فتاوی محمودیہ ج۱۰ ؍ ۱۹۱) مسئلہ :متعدد روزوںکا فدیہ ایک مسکین کو دینا جائز ہے۔ (احسن الفتاوی ج ۴؍ ۲۳۱ ) جو شخص روزہ رکھنے سے عاجز ہو وہ ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کے برابر گندم یا اس کی قیمت دے سکتا ہے ! سوال: (۱) قضا روزوں کی نیت اس طرح کرنا کہ میرے ذمہ جتنے روزے قضا ہیں ان میں سے پہلا روزہ رکھتا ہوں صحیح ہے یا نہیں ؟ (۲) جس شخص میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو تو وہ روزے کا کفارہ بصورت