آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
المحتار کتاب الزکوۃ ج۲؍۱۶) ( دارالعلوم دیوبندج۶؍۱۳۸۔۱۳۹) بینک میں جمع روپے کی زکوۃسے متعلق ایک اور سوال اور اس کا جواب سوال: ایک شخص کے پاس ایک ہزار روپے ہیں اور ان روپیوں پر ابھی ایک سال نہیں گزرا کہ زکوۃ اس پر فرض ہوجائے بلکہ چھ ماہ یا نوماہ یعنی ایک سال سے کم کم ہے ،اور اس نے اس روپیئے کو بینک یا مسلم فنڈ میں جمع کردیا ہے ، تو کیا جب بینک میں پہنچ کر ایک سال پورا ہوجائے اس وقت اس پر زکوۃ واجب ہوجائے گی یازکوۃ کے وجوب کے لئے اپنے پاس رہنا شرط ہے ، اورکیا وہ روپیہ بنک میں جمع شدہ اپنی ملکیت ہے یا ملکیت سے خارج ہوجاتا ہے کیاحکم ہے ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جب بینک میں جمع کیا ہے تو اس کو ہر وقت لینے پر قدرت ہے اور ایسا ہی ہے جیسے کہ اپنے پاس ہوتا ، پس اس کی زکوۃ ادا کرتا رہے ، جتنے ماہ سال پورا ہونے میں باقی ہیں جب وہ پورے ہوجائیں تو زکوۃ ادا کردے ۔ (فتاوی محمودیہ ج؍۱۴ص۴۰) نصاب زکوۃ روپے کے اعتبار سے سوال: کم سے کم کتنے روپیئے پر زکوۃ واجب ہے ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جتنے روپے میں ساڑھے باون تولہ چاندی خریدی جاسکے ۔ (فتاوی محمودیۃ ج ۱۴ص۱۰۲) جو روپیہ ملازمت کی ضمانت کے لئے حکومت میں جمع کیا ہے اس پر زکوۃ ہوگی سوال : ایک شخص نے بغرض ضمانت ملازمت مبلغ ایک سور وپیئے سرکار میں جمع کئے، جب تک وہ شخص ملازم رہے گااس وقت تک اس کو ضمان واپس نہیں ملے گا، جب پنشن لے گا یا کسی وجہ سے برخاست ہوگا تب وہ روپیہ اس کو دیا جائے گا ، اب اس روپیئے پرزکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ اگر واجب ہے تو بعد واپسی کے یا ہرسال اس کو زکوۃ ادا کرنا واجب ہوگا ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اس روپیئے کی زکوۃ بعد واپسی کے تمام گذشتہ سالوں کی ادا کرنا لازم ہے ، اگر اس خیال سے کہ بعد واپسی کے بہت گذشتہ برسوں کی زکوۃ دینا پڑے گی اور رقم کثیر ہوجائے گی ، ہر سال موجودہ