آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال : یہ جو یہاں پر رواج ہے کہ مرد وعورت واولاد ہوشیار نابالغ یا بالغ سب اکٹھے رہتے ہیں اور گھر بار کا کام کرتے ہیں ، وہ سب کے سب تمام ضروریات دنیاوی اپنی اسی پیشہ کے وصول (آمدنی) سے ادا کرتے ہیں یہاں تک کہ جو کچھ عورت کو اس کے ماں باپ وغیرہ دیتے ہیں وہ بھی اپنے زوج واولاد سے علیحدہ نہیں رکھتی ہے ، مثلاً اس طرح بسراوقات کرنے والے تین شخص ہیں ، زوج ، زوجہ ، بیٹا ، پس اگر ان کی تمام ضروریات سال کی ان کے پیشہ کے وصول سے ادا ہوکر باون روپیہ کا زیور ، یا نقد ، یا دیگر مال ہو تومالک فقط زوج ہی ہوگا ، یا زوجہ وبیٹے کا بھی حصہ سمجھا جائے گا؟ یا تاحیات زوج ، زوجہ ، بیٹے کا حصہ شریعت میں نہیں ہے ؟ بعض اشخاص ایسے ہیں کہ اگر مالک فقط زوج ہی سمجھا جائے تو اہل نصاب ہوتا ہے ، اور اگر زوجہ وبیٹے کے حصہ کا حساب لگایا جائے تو حدزکوۃکو نہیں پہنچتے ۔ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: وہ سب مال شوہر کا ہے ، سوائے اس کے جو زوجہ کو اس کے ماں باپ کے یہاں سے ملا ہے ، اس کی مالک زوجہ ہے ، اور جب کہ ملک شوہرکی قدرنصاب کو پہنچ جائے تو بعد حولان حول اس پر زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی دار العلوم دیوبند ج؍۶ص ۷۴) جن زیورات میں غش (کھوٹ) ملا ہوتا ہے ان کی زکوۃ سوال : ہمارے ملک میں جو زیور طلاء بنتا ہے ، اس میں تیسرا حصہ غش کا ملایا جاتاہے ، ایسے زیور کی کس حساب سے زکوۃ دی جائے ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: جس میں غالب سونا ہو یعنی نصف سے زائد سونا ہو وہ سونے کے حکم میں ہے ، اور مثل خالص سونے کے اس میں زکوۃ واجب ہے ۔ (وغالب الفضۃ والذہب فضۃ وذہب ۔ درمختار ای فتجب زکوتہما لا زکوۃ العروض ۔ رد المحتار باب زکوۃ المال ج ا؍۴۲ )۔ ( فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۱۱۵) شوہر کی اجازت کے بغیر زیور بیچ کر زکوۃ کی ادائے گی درست ہے یانہیں؟ سوال : ہند ہ کے ذمہ بابت زیورات کئی سال کی زکوۃ واجب ہے ، ہندہ کے پاس سوائے ا سکے کچھ زیور فروخت کرکے زکوۃ ادا کرے او رکوئی آمدنی نہیں ہے ، یا ہندہ کا خاوند ادا کردے ، مگر ہندہ جب اپنے خاوند سے کہتی ہے تو وہ کہدیتا ہے کہ ادا کردیںگے اورزیور کے فروخت کرنے پر راضی نہیں ہے ، ایسی