آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امین یعنی منیجر کے قبضہ میں ہے ،اور اب اس کو یہ مشتری اپنی طرف سے وکیل وامین بناتا ہے ، پس حوالہ مع قبض الأمین سے وہ ۸۵ روپئے اس مشتری کے حصہ کی ملک میں جائے گا ،کہ علاوہ آلات وعمارات کے کل سرمایہ کتنا ہے ، اور اس ۸۵ روپے والے کا اس میں اصل اور نفع ملا کر کتنا ہے ، اس مجموعہ پرزکوۃ واجب ہوگی ، اور اس قیمت کا اعتبار نہ ہوگا ، جس کے عوض میں یہ حصہ خریدا ہے، اسی طرح یہ حصہ اگر کسی اور نے خریدا ، یہی تفصیل تاویل اور احکام کی اس میں ہوگی ، اور اگر بلا اس تاویل کے خریداری ہوئی تو اگر قیمت کی مقدار حصہ سے زائد ہے تو گو یہ عقد ناجائز ہے ، مگر اس حصہ میں کسی کا حق نہیں اس لئے زکوۃ صرف حصہ میں ہوگی ، اوراگر قیمت کی مقدار سے حصہ کم ہے ، تو عقد بھی ناجائز ہے ، اورزائد حصہ دوسرے شخص یعنی بائع کا حق ہے ، مگر چونکہ اس مشتری کے قبضہ میں اور اس کی ملک میں مخلوط ہے ؟ اس لئے زکوۃ مجموعہ میں ہوگی ، مگر بقدر حق مذکور کے یہ شخص مدیون ہے ، اس لئے اس حیثیت سے یہ مقدار زکوۃ سے مستثنی ہوگی ، البتہ اگر صاحب حق معاف کردے ، تو پھر باوجود خبث مال کے بوجہ دین نہ ہونے کے پھر مجموعہ پر زکوۃ واجب ہوگی ، اور یہ بائع حربی ہے توبنابروایت اباحت زیادۃ من الحربی یہ زائد حصہ حق غیر بھی نہ ہوگا، امیدہے کہ اس تقریر سے سوال کے سب اجزاء کا جواب ہوگیا ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ سوال : مذکورہ بالا کمپنی کے دوہزار روپے کے اگر حصص خریدے تو اس کی آمدنی سے زکوۃ دینا واجب ہے یا دو ہزار روپیہ مذکورہ کے اوپر بھی زکوۃ واجب ہے یا آمدنی اور مذکورہ دو ہزار روپیہ دونوں پر زکوۃ لازم آئے گی الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : زکوۃ اصل ونفع دونوں پر واجب ہوتی ہے ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۲۰) مضاربت میں زکوۃ سوال : ایک تجارت ہے جس کے اندر تین شریک ہیں ، اس طریقہ سے کہ رقم ایک آدمی اور باقی کی صرف محنت ہے اور نفع برابر برابر مثلاً تین ہزار کا سالانہ نفع ہوا ،اور اصل رقم چالیس ہزار تھی ، باقی شرکاء کا نفع زکوۃ ایک ایک ہزار کانکال لیں گے ،اب جس کی اصل رقم ہے وہ اکتالیس ہزار کی نکالے گا، یا ایک ہزار کی ، صرف نفع ہی کی زکوۃ نکالے گا،تو باقی شرکاء تو نفع میں رہے اور اس کاگھر سے بھی گیا ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: یہ مضاربت کی صورت ہے، زکوۃ اصل مال اور نفع کے مجموعہ پر واجب ہوتی ہے، جس شخص کا راس المال چالیس ہزار ہے اور ایک ہزار کا نفع ہوا