آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ھو (الواجب) فی عرف الفقہاء عبارۃ عما ثبت وجوبہ بدلیل فیہ شبھۃ … و یستحق بترکہ عقوبۃ لولا العذر ( قواعد الفقۃ ص ۵۳۹ ط الصدف پبلشرز‘ کراچی ) (۳) عن أی حنیفۃ ؒ فی الوتر ثلاث روایات‘ فی روایۃ فریضۃ‘ و فی روایۃ سنۃ مؤکدۃ و فی روایۃ واجب ( عالمگیریۃ ‘ الباب الثامن فی صلاۃ الوتر ۱/۱۱۰ ط ماجدیہ ) (۴)أن السنۃ المؤکدۃ والواجب متساویان رتبۃً فی استحقاق الإثم بالترک الخ( رد المحتار‘ باب العیدین ۲/۱۷۷ط سعید) (کفایۃ المفتی ج ۳؍ ۳۸۹ ) وتر میں لفظ واجب کہنے یا نہ کہنے کا حکم سوال:عالمگیری میں لکھا ہے وفی الوترینوی صلوٰۃ الوترکذا فی الزاھدی وفی الغایۃ انہ لا ینوی فیہ واجبا للاختلاف فیہ کذا فی التبیین۔ مولوی کرامت علی جونپوری ومولوی امانت اللہ غازیپوری نے اپنے رسالہ میں عربی نیت کے بیچ واجب اللہ تعالیٰ لکھا اب میں کیا کروں بندہ کے پاس کتابیں بھی زیادہ نہیںہیں۔ اور بنگالہ میں مولوی کرامت علی کا غلبہ زور وشور سے ہے۔ سب واجب اللہ تعالیٰ کہتے ہیں۔ فی الحال عرض فدوی کی یہ ہے کہ واجب کہنے سے نماز ہوگی یا نہ اور واجب کہنا افضل ہے یا نہ۔ اور واجب کہنے سے نماز میںخلل ہوگا یا نہ حضور ازروئے مہربانی تحریر فرماویں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً :فقہاء نے تصریح کی ہے کہ ایک مذہب کے مقلد کودوسرے مذہب کی رعایت خلافیات میں اولیٰ ہے واجب نہیں پس غایۃ میں جوعلت لکھی ہے اس کا حاصل یہی رعایت مزہب نقاۃ وجوب ہے پس اس کی رعایت واجب نہیں۔ اس لئے واجب کہنے سے بھی نماز ہوجاوے گی اور نماز میں کچھ خلل نہ ہوگا۔ (امداد الفتاوی ج ۱؍۳۰۲) سوال: نمازوترکی نیت یں لفظ واجب کہاجاوے یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً : فی الدرالمختار بحث النیۃ ولابد من التعیین عندالنیۃ لفرض اوواجب انہ وترالخ وفی ردالمحتار ای لا یلزم تعیین الوجوب ثم اعلم ان ما فی شرح العینی من قولہ واما الوتر فالاصح انہ یکفیہ مطلق النیۃ مشکل لان ظاہرہ انہ یکفیہ نیۃ مطلق الصلوٰۃ کالنفل الا ان یحمل علی ماذکرناہ من اطلاق نیۃ الوتر الخ، اس سے معلوم ہوا کہ نیت وتر میں اگرتعیین بعنوان واجب نہ ہوتا ہم یہ تعیین ضرور ہے کہ یہ وتر ہے اور مطلق صلوٰۃ کی نیت کافی نہیں۔ فقط (امداد الفتاوی ج ۱؍۳۰۲) قنوت وتر میں نخلع و نترک کے معنی کی تحقیق سوال: ہم لوگ ہر روز قنوت میںپڑھتے ہیں ونخلع ونترک من یفجرک، اب فرمائیے اگر