آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا تھوک نگل گیا تو اس کی وجہ سے قضاء بھی لازم ہوگی اور کفارہ بھی لازم ہوگا ۔ ومنہ ابتلاع بزاق زوجتہ أو صدیقہ لأنہ یتلذذ بہ ولا تلزم الکفارۃ ببزاق غیرہما لأنہ یعافہ۔ مراقی الفلاح ۔ واللہ گ اعلم۔ (فتاوی محمودیہ: ج۱۰؍۱۷۱) مزدورمجبوری میں افطارکرلے توقضااورکفارہ کاحکم سوال: ایک شخص ماہِ رمضان میں سخت کام کی مزدوری کررہاتھا،مالک چھٹی نہیں دیتاتھا،اتنی شدید پیاس لگی کہ برداشت سے باہرجس میں ہلاکت یاپاگل پن کاخطرہ تھااس نے افطارکرلیاتواس پرقضااورکفارہ ہے یانہیں؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً:صورتِ مسئولہ میں شخصِ مذکورپرصرف قضاواجب ہے کفارہ واجب نہیں ،اس لیے کہ سخت مجبورتھا،اورحالتِ مجبوری میں افطارکرنے سے کفارہ لازم نہیں ہوتا۔ ملاحظہ ہوعالمگیری میں ہے: الأعذار التي تبیح الإفطار ۔۔۔ ومنہا العطش والجوع کذلک، إذا خیف منہما الہلاک أو نقصان العقل کالأمۃ إذا ضعفت عن العمل وخشیت الہلاک بالصوم وکذا الذي ذہب بہ موکل السلطان إلی العمارۃ في الأیام الحارۃ إذا خشي الہلاک أو نقصان العقل۔ (الفتاوی الہندیۃ:۱/۲۰۷۔وکذا فی فتح القدیر:۲/۲۷۲،دارالفکر)۔ اس عبارت کامطلب یہ ہے کہ اگرکسی کوہلاکت کاخوف یاپاگل ہونے کا خطرہ ہے یاباندی کام کرتی ہے اور ہلاکت کاخوف ہے تو اس کے لیے افطارکی گنجائش ہے اوربعدمیں قضاکرلے۔ نیزعالمگیری میں ہے: ومنہا المرض:ـ المریض إذا خاف علی نفسہ التلف أو ذہاب عضو یفطر بالإجماع وإن خاف زیادۃ العلۃ وامتدادہ فکذلک عندنا وعلیہ القضاء إذا أفطرکذا في المحیط۔ (الفتاوی الہندیۃ: ۱/۲۰۷) بہشتی زیورمیں ہے: اگرایسی پیاس لگی یاایسی بھوک لگی کہ ہلاکت کاڈر ہے توبھی روزہ توڑڈالنادرست ہے۔واللہ گ اعلم۔ (بہشتی زیور؍تیسراحصہ؍ص۱۷؍ باب دہم) جبراََروزہ افطارکرانے پرقضاء لازم ہے سوال: اگر ایک شخص پرجبرکرکے روزہ افطارکرایا جائے تو کیا اس پر کفارہ لازم ہوگا یا نہیں؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً:اگر کسے نے زبردستی کر کے دوسرے کا روزہ افطار کرایا توکھانے پینے والے پرکفارہ نہیں البتہ اسی دن کی قضا لازم ہوگی۔قال شمس الدین سرخسی: ولو اکرہ علی اکل وشرب فعلیہ القضاء دون الکفارہ۔ (فتاوی حقانیہ ج۴ ص ۱۶۷)