آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ اعتکاف ِ نفل کی ادنیٰ مقدار چونکہ ایک ساعت ہے لہٰذا جب تک مسجد میں رہے گا اعتکاف کی حالت میں ہوگا اور جب مسجد سے باہر آجائے گا تو اس کا اعتکاف ختم (مکمل ) ہوجائے گا۔ ۲۔اور مسنون اعتکاف شوال یعنی عیدالفطر کا چاند نظر آتے ہی ختم (مکمل) ہوجائے گا اور اگر بلا ضرورت مسجد سے نکلا یا ضرورت سے زائد مسجد سے باہر رہا تو اس صورت میں بھی اس کا اعتکاف ختم (فاسد) ہو جائے گااور اس صورت میں اس پر ایک دن کی قضالازم ہوگی ۔ ۳۔ اور واجب یعنی نذر کا اعتکاف ایامِ نذر مکمل ہونے پر ختم یعنی مکمل ہوجائے گا اور اگر ان ایام سے قبل مسجد سے باہر بلا ضرورت نکلایا ضرورت سے زائدباہررہا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا اما النفل فلہ الخروج لانہ منہ لہ لا مبطل قولہ ( اما النفل ) ای الشامل للسنۃ المؤ کدۃ ۔۔۔وعلی کل فیظہر من بحث ابن الھمام لزوم الاعتکاف المسنون بالشروع ۔واما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذی افسدہ لا ستقلال کل یوم بنفسہ قولہ (لانہ منہ) ای متم للنفل ۔۔۔بطل اعتکافھا لو واجبا وانتھی لو نفلا ( ۳۸۷ص ج ۳) اعتکاف فاسد ہو جائے تو کیا کرے سوال: اگر اکیسویں روز اعتکاف کیا بعدہ کسی وجہ سے اعتکاف فاسد ہوگیا تو روز دوم یا سوم پھر کرنے سے اعتکاف رمضان میں شامل ہو سکتا ہے یا نہیں۔ الجواب حامداً ومصلیا ومسلماً: اعتکاف مسنون وہ روزہ تو اس سے فوت ہوگیا باقی جتنے روز کا اعتکاف کرے گا اس کا ثواب ملے گا فقط۔ (فتاوی رشیدیہ ) مسئلہ اعتکاف نفل میں اگر فساد ہو جائے تو اس کی قضا نہیں آتی سحری کھانے کے اندر تاخیر مستحب ہے اور ایسی تاخیر کہ جس سے شک میں واقع ہو جاوے اس سے بچنا واجب ہے۔ بیسیویں کی رات کا ایک حصہ گذرنے کے بعد اعتکاف شروع کیا تو کیا حکم ہے سوال: اگر معتکف، اعتکاف میں بیسویں کی رات کا کچھ حصہ گذرنے جانے کے بعد داخل ہوتو کیا عشرہ اخیرہ کی سنت ادا نہ ہوگی۔ الجواب حامداً ومصلیا ومسلماً: اس صورت میں عشرہ اخیرہ کا پورا