آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(رواہ البخاری ومسلم کمافی المشکوۃص۱۵۵) اس سے صاف ظاہر ہوا کہ زکوۃ اس صورت میں ادا ہوگی جب فقراء کو دے دی جائے جو لوگ تملیک کی شرط کو باطل قرار دیتے ہیں ان کے سامنے احادیث نہیں ہیں۔ آراء اور اھواء کا کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ (تحفۃ المسلمین ۲۳۹ تا ۲۵۱ از حضرت بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ ) ۸۔:و ابن السبیل: آٹھویںنمبر پر ابن السبیل فرمایا ۔ ابن السبیل عربی زبان میں مسافر کو کہتے ہیں ۔۔۔۔۔ جو مسافر ضرورت مند ہے اس کے پاس سفر میں مال موجود نہیں ہے ، اس سے زکوۃ کا مال دیا جاسکتا ہے اگر چہ اس کے گھر میں کتنا ہی مال ہو ۔ جو لوگ غازیو ں کی جماعت سے بچھڑ گئے یا حجاج کے قافلے سے علیحد ہ ہو گئے ۔ حاجت مندی کی وجہ سے ان کو بھی زکوۃ دینا جائز ہے جیسا کہ پہلے گزرا ۔ ان کے احتیاج کو دیکھا جائے گا ۔ ان کے گھروں میں اگر چہ خوب زیادہ مال ہو ۔ البتہ یہ لوگ وقتی ضرورت سے زیادہ نہ لیں ۔ (تفسیر انوارالبیان) زکوۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک ضروری ہے مسئلہ: زکوۃ کی رقم سے مسجد بنانا، لاوارث مردہ کے کفن ودفن میں لگانا درست نہیں، زکوۃ ادا ہونے کی شرط یہ ہے کہ جس کو زکوۃ دینا درست ہو اس کو زکوۃ کی رقم کا مالک بنا دیا جائے ۔ (تحفۃ المسلمین ج ۲۴۹) ماہانہ آمدنی کافی ہو مگر صاحب نصاب نہیں تو زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں ؟ سوال: (۱)جس شخص کی ماہانہ آمدنی معقول ہو لیکن سال بھر تک اس کے پاس قدر نصاب جمع نہیں رہتا ، اور وہ صاحب زکوۃ نہیں ہے ، ایسے شخص کو مال زکوۃ یا صدقہ فطر دینا اور اس کو لینا کیسا ہے ؟ (۲) جنگ میں جو مسلمان سپاہی مجروح ہوتے ہیں ان کی ضروریات کا سامان مال زکوۃ سے خرید کر بھیجنا یا نقدروپیہ اس واسطے بھیجنا کہ ان کی ضروریات میں صرف کیا جائے درست ہے یا نہیں ؟ اور زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: (۱) اس کو مال زکوۃ یا صدقہ نافلہ دینا درست ہے ، اور اس کو لینا بھی جائز ہے ۔ (ویجوز دفعہا إلی من یملک أقل من النصاب وإن کان صحیحاً مکتسباً کذا فی الزاہدی ۔ عالمگیری باب المصارف ج۲؍۸۵) (۲) زکوۃ میں تملیک فقیر ضروری ہے ، یعنی مالک بنانا، ایسے شخص کو جو مالک نصاب نہ ہو لازم ہے،پس اگر مجروحین مسلمین کے پاس پہنچنا زکوۃ کا جوکہ مالک نصاب نہ ہوں یقین ہے تو زکوۃ ادا ہوگی ورنہ نہیں ۔ (ویشترط ان یکون الصرف