آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے جس پر نصاب ہے تو اس صورت میں زر ِ ثمن مقبولہ فریقین پر نصاب ہوگا یا رقومات مقررہ پر جو بائع کو ملے ، اور جس قدر ملے ، اس کے واسطے سال کا گزرنا ضروری ہے یا تاریخ بیع سے حساب لگاکر ادا کرنا ہوگا ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : جس وقت جس قدر حصہ ثمن کا وصول ہوگا ، اسی وقت سے اس کا سال لگایا جائے گا ، بعد سال بھر کے ادائے زکوۃ واجب ہوگی ، اور بعض روایات میں بقدر وصول مقدار نصاب زکوۃ لازم ہوگی ، اور اسی کو ظاہر الروایۃ اور مفتی بہ قرار دیا گیا ہے اور بعض روایات میں قول اول کی تصحیح کی گئی ہے،وہو الأقیس کذا فی الشامی ۔ (فتجب زکوتہا إذا تم نصاباً وحال علیہ الحول لکن لا فور بل عند قبض أربعین درہماً من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ ۔۔الخ درمختار ۔ والحاصل أن مبنی الاختلاف فی الدین المتوسط علی أنہ یکون مال زکوۃ بعد القبض أوقبلہ فعلی الأول لا بد من مضے حول بعد قبض النصاب وعلی الثانی ابتداء الحول من وقت البیع ۔۔الخ رد المحتار ج ۲؍۴۷ ، با ب زکو ۃ المال ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبندج۶/۱۳۵۔۱۳۶) اجارہ کی زمین پر زکوۃ ہے یانہیں؟ سوال : جوزمین منافع پر لی جائے اور روپیہ چندسال کاپیشگی اداکردے اس پر زکوۃ دینی پڑے گی یانہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جو زمین ٹھیکہ پر یعنی اجارہ پر لی جائے او ر ہر سال کی اجرت معین کرکے چند سال کی پیشگی دیدی جائے تو یہ درست ہے ،اوراس روپیہ پرزکوۃ لازم نہیں ہے۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶۔ص۳۳۳ متفرق مسائل زکوۃ) رہائش کے لئے مکان بنایا پھر بیچنے کا ارادہ کر لیا تو اس کو زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ سوال: ایک شخص نے رہنے کے لئے مکان تعمیر کیا اور اس میں رہائش بھی اختیار کرلی پھر حالات ناساز گار ہونے کی وجہ سے دوسری جگہ منتقل ہوگیا وہ مکان غیر مسلموں کے علاقہ میں ہے اس لئے اب وہاں قیام کا ارادہ نہیں اس کو بیچ دینے کی نیت کرلی مگر ابھی تک وہ بکا نہیں ہے بندپڑا ہے صورت مذکورہ میں اس مکان کی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: صورت مسئولہ میں جب یہ مکان رہنے کے لئے بنایا تھا بعد میں رہائش ترک کرکے بیچنے کی نیت کرلی تو صرف نیت سے وہ مال تجارت نہیں بنے گا، اور فی الحال اس کی زکوۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگی،