آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسا مہر جس کا فوری طور پر مطالبہ نہ ہو مانع وجوب زکوۃ وصدقہ فطر ہے یا نہیں سوال : (۱) ایک شخص کے پاس مثلاً دس ہزار روپے ہیں اس پر رقم زکوۃ ڈھائی سوروپیہ ہوئی مگر زوجہ کا مہر پانچ ہزار قرض ہے ، اس لئے سواسو روپیہ دے گا ، آیا یہ درست ہے یا نہیں ؟ (۲) دوسری بات یہ کہ ادائے زکوۃ میں خیال نہ رہا اور پورے دس کی زکوۃ دیتا رہا ،جو رقم زیادہ گئی اس کو کس طرح وصول کرے ، آیا چند سالوں کی زکوۃ ادا نہ کرے جب تک پوری وصول نہ ہوجائے ، گویا پیشگی ادا کی گئی ،حیلہ کی ضرورت نہیں خطرہ عقوبت نہ رہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : مہر مؤجل جیسا کہ اب عموماً ہوتا ہے صحیح مذہب کے موافق مانع زکوۃ سے نہیں ہے ، یعنی یہ دین مہر مؤجل روپیہ موجود ہ وضع نہ کیا جائے گا بلکہ تمام روپیہ موجودہ کی زکوۃ دینا ضروری ہے ، پس جس کے پاس دس ہزار روپے مثلاً موجود ہے ، اور پانچ ہزار کا قرض مہر مؤجل زوجہ کا اس کے ذمہ ہے ، تو وہ شخص پورے دس ہزار روپیہ کی زکوۃ ڈھائی سو روپے ادا کرے گا ، لہذا جو زکوۃ دس ہزار روپے کی وہ دیتا رہا وہ پوری زکوۃ ہے اس میں زکوۃ سے زیادہ کچھ نہیں دیا گیا ، جس کے لئے واپسی حیلہ کی ضرورت ہو ، یا آئندہ زکوۃ نہ دے کر اس کو محسوب کیا جائے ۔ شامی میں دین مہر مؤجل کی بحث کرتے ہوئے لکھا ہے والصحیح انہ غیر مانع ۔ (رد المحتار کتاب الزکوۃ ص ۱۲) سوال : ایک عورت کا مہر ڈھائی سو روپے ہے چونکہ شوہر کے پاس روپیہ نہیں ہے اس وجہ سے اس نے مہر اد ا نہیں کیا ، تو اس صورت میں عورت کے مہر کی زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : زکوۃ اس پر قبل الوصول واجب نہیں ہے ۔ اور اسی طرح وجوب صدقہ فطر ،قربانی اور حج سے بھی مانع نہیںہے بارہویں فصل : شیئرز اور فنڈ وغیرہ سے متعلق احکام زکوۃ پراویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ کا حکم سوال: زید کا ایک ہزار روپیہ پراویڈنٹ فنڈ میں گورنمنٹ کے یہاں جمع ہے اور یہ روپیہ نوکری چھوڑنے پر ملتا ہے ، نیز اس پر سات سو روپے کا قرض بھی ہے ، تو اب اس ایک ہزار روپے پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں ؟