آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
استثناکرے تو علامہ شامی کی رائے کے مطابق بھی مفسد نہ ہوگاکیونکہ آپ عشرہ اخیرہ کے اعتکاف کو واجب جیسا حکم دیتاہے (۲)ومسئلۃ الا ستثناء فی الہندیۃ ۱؍۲۲۶ فلیراجع (۳)وہوالموفق (۱)(فتاوی عالمگیریۃ ۱؍۲۱۳ الباب السابع فی الا عتکاف ) (۲)قال العلامۃالشامی: والصحیح انہ سنۃ مئوکدۃلان النبیﷺ واظب علیہ فی العشرالاواخرمن رمضان والمواظبۃ دلیل السنۃ من ان المواظبۃ بلا ترک دلیل الوجوب والجواب کما فی العنایۃ انہ علیہ السلام لم ینکر علی من ترکہ ولو کان واجبالا نکر وحاصلہ ان المواظبۃ انماتفید الوجوب اذا قترنت بالا نکار علی التارک وقولہ فی البحر لایمکن حملہ علیہ لتصریحہم بان الصوم انما ہو شرط فی المنذور فقط دون غیرہ فیہ نظر لانہم انما صرحو ابکونہ شرطا فی المنذور غیرشرط فی التطوع وسکتوا عن بیان حکم المسنون لظہور انہ لایکون الا بالصوم عادۃ ولہذاقسم فی متن الدرر۔۔۔۔ثم قال والصوم شرط لصحۃ الاول لا الثالث ولم یتعرض للثانی لما قلنا ولو کان مرادہم با لتطوع ما یشمل المسنون لکان علیہ ان یقول شرط لصحۃ الاول فقط کماقال المصنف فعبارۃصاحب الدرراحسن من عبارۃ المنصف۔ (ردالمحتار ہامش الدرالمختار۲ ؍۱۴۱ باب الاعتکاف) (۳)وفی الہندیہ ولوشرط وقت النذروالالتزام ان یخرج الی عیادہ المریض وصلاۃ الجنازۃ وحضور مجلس العلم یجوز لہ ذلک کذا فی التتار خانیۃ ناقلا عن الحجہ (فتاوی عالمگیریۃ ۱۔ ۳۱۲ مفسدات الاعتکاف) (فتاوی فریدیہ ج۴ ؍۹۷) اعتکاف نفل میں نہانے کیلئے نکلنے کا حکم سوال: زید پورے رمضان کا اعتکاف بایں صورت کرتاہے دس(۱۰) یا پندرہ(۱۵) دن کے بعد باہر آکرغسل و صفائی کرکے دوبارہ اعتکاف شروع کردیتا ہے ۔کیا یہ صورت صحیح ہے اور اس صورت میں پورے ماہ کے اعتکاف کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: اگر ابتدائی بیس روزکا اعتکاف نفلی ہے تو غسل وغیرہ کیلئے نکلنا جائزہے البتہ اگر اعتکاف واجب ہے تو پھر درمیان میں وقفہ جائز نہیں من نذر باعتکاف رمضان صح نذر ہ فان صام رمضان ولم یعتکف کان علیہ ان یقضی اعتکاف شھر آخرمتتابعاویصوم فیہ(ہدایہ۲۱۱ج۱)صورت مسئولہ میں اعتکاف درست ہے اور پورے ماہ مبارک کے اعتکاف کے ثواب کی امید رکھی جائے۔فقط واللہ اعلم۔ (خیرالفتاوی ۱۴۰ج۴) نوٹ: اعتکاف مسنون میں نہانے کی تفصیل پہلے گذر چکی ہے۔ معتکف موئے زیر ناف صاف کرنے کیلئے مسجد سے نکل سکتا ہے یا نہیں