آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : سوتیلی ماں کو زکوۃ دینا جب کہ وہ مصرف زکوۃ یعنی صاحب نصاب او رسید نہ ہو درست ہے ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی محمودیہ ج۹؍۵۵۰) مطلقہ بہن کو زکوۃ دينا سوال:ایک مطلقہ بہن اپنی دولڑکیوں سمیت جو کہ کمسن ہیں ۔ بھائی کے پاس ہے اور بھائی دونوں بچیوں کی تعلیم سے لے کر ہر چھوٹی بڑی خوشی کا خیال رکھتا ہے اگر بھائی پر زکوۃ لازم ہو تو کیا اس بہن کو دے سکتا ؟ الجواب حامداً و مصلیا ً ومسلما ً: مطلقہ بیوہ اور ان کی بچیوں کی کفالت و پرورش نہایت ہی مستحسن اور مبارک عمل ہے ، اگر بہن نصاب زکوۃ کی مالک نہیں ہیں ، تو بھائی اسے زکوۃ کی رقم دے سکتا ہے ، بلکہ اس کو زکوۃ دینے میں دوہرا اجر ہے ، زکوۃ ادا کرنے کا بھی اور صلہ رحمی کا بھی ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۹۷) مستحق دوست کو زکوۃ دی جاسکتی ہے ؟ سوال: ایک شخص صاحب نصاب ہے ، اور وہ زکوۃ اپنے مال سے علیحدہ کرکے اپنے کسی رفیق کو دیتا ہے بلکہ اس رقم زکوۃ سے اس رفیق کے فائدہ کے لئے تجارت کرتا ہے ، آیا وہ زکوۃ تنہا ایک رفیق کو جو ایک قبیلہ دار ہے درست ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: یہ تو شرعاً درست ہے کہ کسی صاحب حاجت غیر مالک نصاب صاحب عیال کو زیادہ رقم زکوۃ کی دی جائے ، لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ رقم اس شخص کو دیدی جائے ، اور اس کو مالک بنا دیا جائے ، پھرچاہے وہ تجارت میں لگادے یا خرچ کرے ، پس یہ صورت جو سوال میں درج ہے ،کہ صاحب نصاب خود ہی اس رفیق کے لئے رقم زکوۃ کو تجارت میں لگادے ، درست نہیں ہے ، اور اس سے زکوۃ ادا نہ ہوگی ، بلکہ صورت جواز یہ ہے کہ پہلے وہ رقم زکوۃ اس رفیق کو دیدی جائے ، پھر چاہے وہ رفیق اپنی طرف سے تجارت میں لگانے کے لئے اس کو دیدے جس نے زکوۃ دی ہے (مصرف الزکوۃ ۔۔الخ ہو فقیر وہو من لہ ادنی شیء أی دون النصاب ۔۔الخ ویشترط أن یکون الصرف تملییکاً۔۔الخ اعطاء فقیر نصاب أو أکثر إلا إذا کان المدفوع إلیہ مدیوناً أو کان صاحب عیال بحیث لو فرقہ علیہم لایخص کلاً ولا یفضل بعد دینہ نصاب فلا یکرہ ۔فتح ۔ الدر المختار علی ہامش رد الحتار باب المصرف ج۲؍۷۹)۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶)