آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھولے گا بتلاوے گا پس یہ تعلیم ہے اور تعلیم پر اجرت لینے کے جواز پر فتویٰ ہے بخلاف قرائہ کے اس میں تعلیم مقصود نہیں اس لے کلیہ حرمت اجر علی الطاعت میں داخل رہے گا۔ فقط واللہ علم (امداد ص ۶۱ ج۳) (امداد الفتاوی ج ۱؍ ۳۲۹) رمضان المبارک میں امام و مؤذن کے لئے چندہ کرنا۔ تراویح میں ختم کے دن شیرینی تقسیم کرنا ۔ امام کا اپنے شاگرد کو ختم کے دن مسجد میں تحفۃ گھڑی دینا سوال:(۱)طویل مدت میں رمضان المبارک میں امام و مؤذن کے لئے چندہ کرنے کا رواج چلا آتا ہو توکیا اس رواج پر متولی اور مقتدیوں کا عمل کرنا جائز ہے؟ (۲)مقتدی حضرات اس چندہ کو امام اور مؤذن کا حق سمجھ کر دیں اور امام و مؤذن اس چندہ کو اپنا حق سمجھ کر لیں تو کیا حکم ہے؟ (۳)امام صاحب چندہ کی رقم کو کم بتلا کر اپنے حق کا اظہار کریں تو ایسے امام کے پیچھے تراویح پڑھنا اور ایسے امام کا تراویح پڑھانا کیسا ہے؟ (۴)ہدیہ، تحفہ کی رقم اگر رسماً دی جائے تو کیا حکم ہے؟ (۵)تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر مسجد میں شیرینی تقسیم کرنا کیسا ہے؟ (۶)مسجد میں ایک نیا طریقہ جاری کیا گیا وہ یہ کہ موصوف امام نے تراویح پڑھانے کے لئے اپنے ایک شاگرد کو اپنے ساتھ مقرر کیا اور ختم قرآن کے دن سب کے سامنے مسجدمیں اپنے شاگرد کو گھڑی تحفۃً دی ، ایک شخص نے کھڑے ہو کر امام صاحب کے تحفہ کی قدر کرتے ہوئے کہا’’یہ ہمارے لئے شرم کی بات ہے‘‘ تحفہ ہم کو دینا چاہئے۔ امام صاحب کا یہ فعل درست ہے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: (۱۔۲)تنخواہ معقول نہ ہونے کی بنا پر امام اور مؤذن کے لئے چندہ کیا جائے اور مصلی حضرات بخوشی چندہ دیتے ہوں اور تنخواہ کی کمی کو پورا کیا جاتا ہو اور چندہ جبراً وصول نہ کیا جاتا ہو تو مضائقہ نہیں ہے اگر اس طرح امام و مؤذن کی امداد نہ کی گئی تو ان کا گذر کیسے ہوگا؟ اور وہ کس طرح رہ سکیں گے ؟ بہتر تو یہی ہے کہ تنخواہ معقول دی جائے اور چندہ کی رسم کو ختم کیا جائے ،فقط۔ (۳)چندہ تراویح پڑھانے کی اجرت کے طور پر کیا جاتا ہو تو یہ طریقہ صحیح نہیں ہے اور تراویح پڑھانا مشتبہ ہوجائے گا ۔فقط ۔ (۴)چندہ دینے والے بخوشی دیتے ہوں اور امام ومؤذن کی مدد کرنا مقصود ہو تو مضائقہ نہیں ہے ۔فقط۔ (۵)شیرینی تقسیم کرنے کے لئے مسجد کی وقف رقم استعمال کرنا یا چندہ کرنا درست نہیں ہے البتہ کوئی شخص اپنی مرضی سے شیرینی تقسیم کرتا ہو تو قابل