آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الزکوٰۃ ۔ (فتاوی حقانیہ ج۳؍۵۴۸) پلاٹ کی خرید و فروخت میں زکوۃ کا حکم سوال:عموما زمین سے زکوۃ ادا نہیں کی جاتی ہے بلکہ اس کی آمدنی سے عشر یا نصف عشر ادا کیا جاتا ہے لیکن ایک آدمی پلاٹ یا عمارت کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتا ہے ایسی حالت میں اسکی تمام تر مالیت جائیداد غیر منقولہ ہو تی ہے تو اس صورت میں حولان حول کے بعد اس پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاًومسلّماً:پراپرٹی کے کاروبار کی صورت میں جائیداد غیر منقولہ اپنی اصلی حالت سے ہٹ کر اموال تجارت کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے ، اس لئے اس کے ساتھ دیگر اموال تجارت جیسا معاملہ ہو گا کہ حولان حول کے بعد قیمت لگاکر زکوۃ واجب ہو گی ، تاہم اس میں کاروبار ی ارتقاء ہونے کی حیثیت کا تعین خریدا ری کے وقت ہو گا جس کے لئے اس وقت تجارت کی نیت ضروری ہے ورنہ بعد ازاں کاروبار کی نیت کرنے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑ تا ۔ (فتاوی حقانیہ ج۳ ؍۵۴۶) مکان وغیرہ میں زکوۃ کا حکم سوال : ایک شخص کے بہت سے مکان ہیں کرایہ پر دیا کرتا ہے ، ان پر زکوۃ ہے یا نہیں ؟ بیل گاڑی وغیرہ کرایہ کی ہے ، اس پر زکوۃ ہے یا نہیں ؟ اس عبارت کا کیا مطلب ہے ؟أویواجر دارہ التی للتجارۃ بعرض من العروض ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : عبارت أو یواجر دارہ التی للتجارۃ بعرض من العروض جو دار کے ساتھ للتجارۃ کی قید لگائی گئی ہے یہی معتبرہے ، یعنی جو دار تجارت کے لئے بنایاگیا ہے ، یا خرید اگیا ہے ، اس کی اجرت میں جو عرض حاصل ہو ، اس میں زکوۃ لازم ہے ، اور خود اس دار کی قیمت میں بھی زکوۃ واجب ہے ، اور اگر مکانات ، رہنے کے لئے بنائے گئے ہیں ، یا خریدے گئے ہیں اور ان کو کرایہ پر دیدیا تو اس صورت میں مکانات کی قیمت میں زکوۃ لازم نہ ہوگی ، بلکہ کرایہ پر بشرائطہا زکوۃ لازم ہوگی ، اور یہی حکم بیل اور گاڑی کا ہے ، اور علامہ شامی نے