آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توقیفی ہیں،اجتہادی اور قیاسی مسائل پر ان کو قیاس نہیں کیاجاسکتا ، کسی کو یہ حق نہیں کہ احکام ِوحی کو منسوخ کرسکے ۔ (اَلْیَوْمَ أَکْمَلْت لَکُمْ دِیْنَکُمْ ) (المائدۃ؍۳) ۔ آداب زکوۃ زکوۃ گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے ، بخل کا علاج ہے ، کشائش رزق کا سامان ہے ، اللہ تعالی نے خود فرمایا ہے کہ صدقات کے ذریعہ مال بڑھتا ہے {وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ } (سورئہ بقرۃ؍آیت:۲۷۶) اور ارکان اسلام میں نماز کے بعد سب سے اہم اور عظیم رکن ہے ، لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہے جب اس عبادت کوان اصول وآداب کے ساتھ انجام دیا جائے جو اللہ تعالی نے مقرر فرمائے ہیں ، ان احکام وہدایت کی روح یہ ہے کہ اللہ تعالی کی خوشنودی مطلوب ہو ، اللہ تعالی نے جو کچھ نعمتیں دی ہیں اُن کی شکر گزاری کا جذبہ ہو ، بندگان ِ خدا پر جو کچھ خرچ کرے ، اسے ان کا حق اور اللہ تعالی کا احسان جانتاہو ، ریا اور دکھاوے سے اجتناب ہو اور اہل ضرورت کی ایذا وتذلیل سے دامن پاک وبے داغ ہو ، ورنہ اس کے داد ودہش کی مثال ایک بے روح چٹان پر پڑے ہوئے بے برگ وبار گرد وغبار کی ہے جس کو پانی کا ایک کمزور بہاؤ بہالے جائے اور محنت کش کو کچھ ہاتھ نہ آئے ۔ قرآن مجید نے اسی کو اپنے بلیغ اور مؤثر اسلوب میں یوں کہا ہے ۔ {یٰا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذٰی کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہُ رِئَآ َٔ النَّاسِ وَلَا یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ اْلآخِرِ فَمَثَلُہُ کَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْہِ تُرَابٌ فَأَصَابَہُ وَابِلٌ فَتَرَکَہُ صَلْدًا لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْئٍ مِمَّا کَسَبُوا وَاللہٰ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ } (سورۃ البقرۃ :الآیۃ؍۲۶۴) ترجمہ : اے ایمان والو صدقوں کو احسان رکھ کر اور اذیت پہنچاکر باطل نہ کرو ، جس طرح وہ شخص جو اپنا مال خرچ کرتا ہے لوگو ںکے دکھاوے کو اور اللہ اور یوم آخر ت پر ایمان نہیں رکھتا سو اس کی مثال تو ایسی ہے کہ جیسے ایک چکنا پتھر ہے جس پر کچھ مٹی ہے پھر اس پر زور کی بارش ہو سو وہ اس کو بالکل صاف کردے ، ایسے لوگ کچھ بھی حاصل نہ کرسکیں گے ، اپنی کمائی سے ، اور اللہ کافروں کو ہدایت نہ دکھائے گا۔ احسان جتلانا مقصود نہ ہو مَنّ : اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے سب سے پہلے مَنْ ،، سے منع فرمایا ہے ، من کے اصل معنی احسان جتلانے کے ہیں، احسان جتلانا جس صورت میں بھی ہو سخت مذموم ہے ، کسی کے ساتھ حسن سلوک کا بار بار ذکر کرے،اس کے مقابلہ تکبر اور بڑائی کا اظہار کرے ، اس احساس کے ساتھ اس سے خدمت لے کہ اس کی مدد کی ہے، یا اس کو اپنی یہ مدد یا د دلائے ، یہ سب احسان جتلانے میں داخل ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ صدقہ ’’ ضرورت مند کے ہاتھ میں جانے سے پہلے اللہ تعالی کے ہاتھ جاتا ہے ، ’’ إن الصدقۃ تقع بید اللہ قبل أن تقع فی یدالسائل ،،