آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن مسجد کے ثواب سے محرومی رہیگی اس لئے مسجد بنانے کی کوشش جاری رکھیں۔ ( فتاوی رحیمیہ ج۷؍۲۸۲) معتکف کا قریبی جامع مسجد چھوڑ کر دور والی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے جانا سوال: زید جس مسجد میںمعتکف ہے وہاں سے ایک جامع مسجد توقریب ہے, اور دوسری کچھ فاصلے پر ہے , اور زید کا معمول پہلے سے بعیدکی مسجد میں نماز جمعہ پڑھنے کا تھا کیا زید اب حالت اعتکاف میںقریب کی مسجد ہوتے ہوئے اپنی کسی مصلحت سے بعید کی مسجد میں نماز جمعہ کیلئے جا سکتا ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اس کا جزئیہ تو نظر سے نہیں گزرا لیکن عالمگیریہ میں ہے, وان کا ن لہ بیتان قریب وبعید قال بعضھم لا یجوزان یمضی (ای للخلاء الی البعید فان مضی بطل اعتکافہ کذافی السراج الوھاج اس سے معلوم ہوتاہے کہ مسئلہ مسئولہ میں اختلاف ہے , اور احتیاط اسی میں ہے کہ قریب مسجد میں جائے۔ واللہ تعالی اعلم (امدادالاحکام۱۴۸ج۲) اکیسویںشب میں اعتکاف میں بیٹھے تو کیا حکم ہے سوال: (۱)جو شخص اکیسویں شب کو سحری کھا کر صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہو اس کا اعتکاف صحیح ہوگا یا نہیں ۔(۲)احاطہ مسجدکی زمین میں داخل ہے یا نہیںاور معتکف کو مسجد سے نکل کر صحن یا احاطہ میںبیٹھنا بلا ضرورت جائز ہے یا نہیں؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: (۱)سنت یہ ہے کہ بیسویں تاریخ کو غروب سے پہلے پہلے مسجد میں داخل ہو جائے لیکن اگر اس کے بعد کسی وقت میں بھی نیت کرکے مسجد میں داخل ہو جائے تب بھی صحیح ہے ۔لیکن عشرہ کامل کی فضیلت اس صورت میں حاصل نہ ہو گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرہ کامل کا اعتکاف کیا ہے۔ جو کہ بیسویں تاریخ کی شام ہی سے شروع ہوسکتا ہے۔ غرض کہ صورت مسئولہ میںیہ اعتکاف صحیح ہو گیا۔(۲)مسجدکا اطلاق صرف مسجد کی سہ دری اور فرش پر ہی ہوتا ہے اور یہی شرعا مسجد ہوتی ہے معتکف کے لئے جائز نہیںکہ اس سے تجاوز کرے۔اگر ایسا کیا گیا تواعتکاف مسنون ختم ہوجائیگااور معتکف کے لئے مناسب نہیںکہ بد کلامی اور جھگڑا کرے ۔فقہاء نے لکھا ہے کہ معتکف کے لئے اچھی باتوں کے سواء کلام کرنا مکروہ تحریمی ہے۔کیونکہ اول تو مسجد میں بغیراعتکاف بھی ایسے کلام کی اجازت نہیں۔پھر خصوصا حالت اعتکاف میںتو اور بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔در مختار میں