آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال: کیا اعتکاف سابقہ امتوں میں بھی مشروع تھا؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: جی ہاں قرآن کریم کی اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ سابقہ امتوں میں بھی مشروع تھا: {وَعَہِدْنَا اِلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَہِّرا بَیْتِیَ لِلطَّائِفِیْنَ وَالْعَاکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ } (البقرہ : ۱۲۵) (ترجمہ) اور ہم نے عہد لیا حضرت ابرا ہیم واسمعٰیل( علیھما السلام )سے کہ تم دونو ں میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کیلئے پاک رکھو۔ حضرت ابن عباسص نے فرمایا کہ ہم جب بھی مسجد الحرام میں بیٹھ گئے تو عاکفین میں شمار ہوگئے ۔ اور اس کے عموم میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو مسجدالحرام میں اعتکاف کریں کیوں کے لفظ عکوف ان پر بھی صادق آتا ہے (ازتفسیر انوارالبیان فی کشف اسرارالقران ص۱۸۰ج۱) سوال: سنت مؤکدہ ہونے کی کیا دلیل ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال ماہ رمضان المبارک میں اعتکاف فرماتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا علامہ ابن الھمام رحمہ اللہ کا قول مرقات شرح مشکوۃ میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پابندی سے اعتکاف فرما نا اور اعتکاف نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کرنا سنت مؤکدہ ہونے کی دلیل ہے ۔ (مرقات شرح مشکوۃ ص ۳۲۵ج۴) سوال: سنت مؤکدہ علی الکفایہ کسے کہتے ہیں؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: سنت مؤکدہ کے ساتھ علی الکفایہ لفظ بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر بستی میں سے کچھ افراد نے بھی اعتکاف کرلیا تو باقی تمام افراد کی طرف سے کافی ہوجائے گا اور اگر کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سب تارکِ سنت ہونگے جو کہ بہت برا ہے اور ایک قسم کا گناہ ہے (شامی :۳/۳۸۳) سوال: اس کی دلیل کیا ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اکثر صحابہ ث سے اعتکاف کا ترک کرنا ثابت ہے (یعنی یہ اس کے سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہونے کی دلیل ہے) (عمدۃ الفقہ ص۳۹۰ج۳ وشامی :۳/۳۸۳) عشر ئہ اخیرکامل کا اعتکا ف سنت مؤکدہ ہے سوال: زیدکہتا ہے اعتکاف رمضان المبارک عشرئہ اخیرہ کامل کاسنت مؤکدہ