آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(فتاوی رحیمیہ ج۶؍ ۲۵۸) کس عمر کا لڑکا تراویح پڑھا سکتاہے سوال :کتنی عمر کا لڑکا قرآن شریف تراویح میں سنا سکتا ہے ایک لڑکے کی عمر تقریبا ًسولہ سال ختم ہونے کو آئی وہ کلام اللہ تراویح میں سنا سکتاہے یا نہیں؟ اس لڑکے کے منہ پر داڑھی وغیرہ کچھ نہیں آئی اور ایسا لڑکا جو پندرہ سولہ برس کا ہو وہ اگلی صف میں بڑے آدمی کے ساتھ کھڑا ہوسکتا ہے یا نہیں نیز چودہ سال کا ہو تو وہ بھی اگلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے یا نہیں؟ الجواب حامداً ومصلیاً و مسلماً: اگر دوسری علامت بلوغ کی مثلا ًاحتلام وغیرہ لڑکے میں موجود نہ ہوں تو شرعا ًپندرہ برس کی عمر پوری ہونے پر بلوغ کا حکم دیا جاتا ہے ۔ پس جس لڑکے کو سولہواں سال شروع ہوگیا ہے اس کے پیچھے تراویح اور فرض نماز سب درست ہے اگرچہ بے ریش ہو اور ایسی عمر کا لڑکا اگلی صف میں بھی کھڑا ہوسکتا ہے ۔اور تیرہ چودہ برس کا امام نہیں ہوسکتا لیکن تراویح میںبتلانے کی وجہ سے(یعنی امام کو لقمہ دینے کے لئے) اس کو اگلی صف میں کھڑا کرسکتے ہیں۔(فتاویٰ دارالعلومدیوبندج۴:ص:۲۴) مسئلہ: اگر چودہ برس کی عمر میں بلوغیت کے آثار پیدا ہوچکے ہوں اور وہ کہے کہ میں بالغ ہوچکا تو اس کے پیچھے نماز تراویح درست ہوجائے گی ۔ (۱)ولا یجوز للرجال ان یقتد وابا مراۃ اوصبی الخ وفی التراویح والسنن المطلقہ جوزہ مشائخ بلخ ولم یجوز مشائخنا الخ والمختار انہ لا یجوز فی الصلوٰت کلھالان نفل الصبی دون نفل البالغ الخ (ہدایہ باب الامامۃ ج ۱ ص ۱۱۱)۔ (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۹۵ )(مزید دیکھئے فتا وی رحیمیہ ج ؍۲۶۹-۲۷۷) امرد کی امامت کا حکم سوال :امرد لڑکے کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے یا نہیں؟ مراد یہ ہے کہ بالغ ہوگیا مگر داڑھی مونچھ کچھ نہیں آئی خواہ حافظ ہو یا علم دین کا پڑھنے والا ہو، اور مقتدیوں کو بوجہ لڑکپن، اس کے امام ہونے میں اختلاف ہے ۔اس لئے شرعی حکم کیا ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً و مسلماً: اگر وہ خوبصورت ہے اور اس کو نگاہ شہوت سے لوگوں کے دیکھنے کا احتمال ہے تب تواگر وہ حافظ یا طالب علم بھی ہو، تب بھی اس کی امامت مکروہ ہے اور اگر یہ بات نہیں صرف عوام کی ناپسندیدگی ہے تو اگر وہ سب مقتدیوں سے علم و قرآن میں اچھا ہو تو اس کی امامت مکروہ نہیںہے اور اگر اتنی عمر ہوگئی ہے کہ اب داڑھی ا بھرنے کی امید نہیں رہی ہے تو وہ امرد نہیں رہا۔ (امداد الفتاویٰ ج۱ص۳۵۸)