آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حمزہ ص، حضرت علی ص اور حضرت عبیدہ ص کو مقابلہ پر بھیجا ،(۱) اور جہاں نفع کا موقع آتا وہاں آپ ا ان حضرات کو پیچھے رکھتے ، مثال کے طور پر جب ایک مرتبہ حضورا کے پاس بہت سے غلام اور باندی آئے تو آپ ا انہیں اہل مدینہ کے درمیان تقسیم فرمانے لگے، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم ہوا تو انہوں بھی ایک خادم یا ایک خادمہ عطافرمانے کی درخواست کی ، اس موقع پر آپ ا نے خادم دینے کے بجائے تسبیح ( ۳۳؍بار سبحان اللّٰہ ، ۳۳؍ بار الحمد للّٰہ، ۳۴؍ بار اللّٰہ اکبر ) پڑھنے کی تلقین فرمائی ۔(۲) (۱) ’’ عن علي ص قال : تقدم عتبۃ و تبعہ ابنہ و أخوہ فاندب لہ شاب من الأنصار فقال : لا حاجۃ لنا فیکم إنما أردنا بنی عمنا ، فقال رسول اللّّہ ا : قم یا حمزۃ (ص) ، قم یا علي(ص)، قم یا عبیدۃ(ص) ألخ ‘‘ فتح الباري شرح صحیح البخاري :۷/۳۷۸، باب قتل أبي جھل ) محشی ۔ (۲) صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۶۳۱۸ ، باب التکبیر و التسبیح عند المنام ۔ محشی ۔ سادات کے لئے زکوۃ کی ممانعت کا شاید ایک بنیادی سبب یہ بھی تھا کہ لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ نبوت اور شریعت کے سارے تانے بانے اسی لئے بنے گئے تھے کہ لوگوں سے پیسہ وصول کریں اور اپنے اہلِ خاندان پر خرچ کریں، چنانچہ آپ ا نے زکوۃ کو نہ صرف اپنی حیات میں بلکہ ہمیشہ کے لئے سادات پر حرام کردیا۔ واللّٰہ اعلم وعلمہ أتم وأحکم ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۹۱) سادات کو زکوۃ سے تنخواہ سوال: میں سادات گھرانے کا ہوں ، میں نے آج تک زکوۃ نہیں لی مجھے جو پوچھنا ہے ، وہ یہ کہ میرا لڑکا حافظ و قاری ہے، جو ایک مدرسہ میں خدمت انجام دیتا ہے، دینی مدارس کو لوگ زکوۃ کی رقم سے ہی مدرس کی ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں، کیا وہ تنخواہ لینا جائز ہے ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً:سادات کے لئے براہ راست زکوۃ کی رقم لینا جائز نہیں ، لیکن اگر کوئی شخص کسی کو زکوۃ دیتا ہے، اور زکوۃ وصول کرنے والا اپنی طرف سے کسی سید کو بہ طورِ ہدیہ ، یا بطور اجرت زکوۃ کی رقم میں سے دے تو اس میں کچھ حرج نہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی باندی حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو ایک صاحب نے صدقہ کا گوشت دیا ، انہوں نے رسول اللہ ا کے سامنے کھانا پیش کیا ،لیکن گوشت نہیں رکھا، جب آپ ا نے گوشت کے بارے میں دریافت کیا تو کہنے لگیں کہ : ’’ وہ صدقہ کا گوشت ہے ‘‘ آپ ا نے فرمایا : ’’ تمہارے لئے صدقہ ہے، اور جب تم مجھے دوگی تو ہدیہ ہوگا۔ (۱) معلوم ہوا کہ بالواسطہ زکوۃ کی رقم سادات پر خرچ ہوسکتی ہے، آپ کے صاحب زادے مدرسہ میں ملازم ہیں اور مدرسہ سے اجرت حاصل کرتے ہیں، مدرسہ طلبہ کے وکیل کی حیثیت سے زکوۃ وصول کرتا ہے ، اور یہ زکوۃ طلبہ کو بہ طور