آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساٹھ مسکینوں کو اطعام ضروری ہے اس کی دو صورتیں ہیں کہ یاہر ایک مسکین کو آدھا صاع گندم یعنی اسی ۸۰ کے تول سے پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت ہر ایک مسکین کو دیدے ، یا ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلادے ۔ پس تین پائو آٹا روزانہ کسی غریب کو دو ماہ تک دینے سے کفارہ ادا نہ ہوگا بلکہ پونے دو سیر آٹا یا گندم یا اس کی قیمت دینے سے ادا ہوگا ۔ اسی طرح کسی طالب علم کو مجملاً روپیہ بھیج دینے سے کفارہ ادا نہ ہوگا ، بلکہ یہ لکھا جاوے کہ ساٹھ آدمیوں کو ایک دن دونوں وقت یا ایک آدمی کو دو ماہ تک دونوں وقت پیٹ بھرکے بہ نیت کفارہ کھانا کھلایا جاوے اور اس میں جو کچھ صرف ہو وہ مجھ سےلے لیا جاوے ۔ فقط واللہ اعلم۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۴۵۵-۴۵۶) وضاحت: ایک کفارہ کی مقدار میں اختلاف ہے بعض حضرات پونے دوسیرآٹا یا گندم مقدار بتلائی جیسے ابھی اوپر فتاوی دارالعلوم دیوبند سے نقل کیا گیا اور بعض نے دو سیر مقدار بتائی جیسے کہ فتاوے فریدیہ میں (ج۳ ص ۵۰۶)اور بعض حضرات نے سوا دو کیلو کی مقدار بتائی ہے جیسے کہ احسن الفتاوی میں ہے اور فتاوی فریدیہ کی حاشیہ میں بھی اسکو ذکر کیا گیا ہے لہذا احتیاطاً سوا دو کیلوا کا حساب رکھنا چاہئے تاکہ بالاتفاق سب کے نزدیک ادائیگی ہو جائے اور زیادہ دینا تو ثواب ہی ہے ۔ (مرتب عفاللہ عنہ و عافاہ) ایک روزے کے کفارہ میں ساٹھ روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا وے سوال:زید نے ماہ رمضان روزہ کی حالت میں ایک عورت سے زنا کیا ۔ اب وہ توبہ کرتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ متواتر ایک سال کے روزہ کفارہ کے مجھ میں رکھنے کی طاقت نہیں ، ہر مہینہ میں دو چار روزے رکھ لیا کروں یہ جائز ہے یا نہیں ۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: رمضا ن شریف کے ایک روزے کے توڑنے کے کفارہ میں دو مہینہ کے روزے متواتر رکھنے کا حکم ہے ، پس اس کو چاہئے کہ ساٹھ روزے پے در پے رکھے درمیان میں روزہ توڑنے سے کفارہ ادا نہیں ہوسکتا اور جس میں روزوں کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو نوں وقت کھانا کھلانا چاہئے ۔ فقط واللہ اعلم۔ تنبیہ: طاقت نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا مریض ہو کہ اسکا مرض لاعلاج ہو یا اتنا بوڑھاہو کہ روزہ نہ