آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{چوتھاباب } وتر کے متعلق مسائل تین رکعات وترمیں دوسري ركعت پر بیٹھنے کا ثبوت سوال: باری تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت عوام الناس کو ارشاد فرمایا ہے ۔ فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ۔ سو اس آیت کے تحت میں ہم پوچھتے ہیں اہل الذکر سے کہ وہ کونسی احادیث مرفوعہ یا آثار مقبولہ ہیں جن سےیہ پتہ چلے کہ آنحضرت ﷺ نے جب کہ تین وتر پڑھے دوسری رکعت میں تشہد کے لئے آپ بیٹھتے ہوں اور تیسری رکعت میں قبل دعائے قنوت کے رفع یدین کی ہو اور اس کے متعلق اگر کوئی روایت ہے تو عنایت فرمائی جائے کہ کس کتاب کے کون سے صفحہ پر ہے یا فعل صحابہ ؓ سے ثابت ہو کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جس نے میرا اور میرے صحابہ ؓ کا طریقہ اختیار کیا وہ لوگ فرقہ ناجیہ میں سے ہیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً : صحیح مسلم شریف میں حضرت عائشہ ؓ کی ایک طویل روایت ص ۱۹۴ جلد اول (طبع ہندیہ )میں ہے جس کا ایک جملہ یہ ہے وکان یقول فی کل رکعتین التحیۃ وکان یفرش رجلہ الیسریٰ وینصب رجلہ الیمنی۔ الحدیث (۱) یعنی آنحضرت ﷺ فرماتے تھے کہ ہر دو رکعتوں پر تحیتہ یعنی تشہد ہے اورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بایاں پاؤں بچھاتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے اور ترمذی شریف ص ۵۰ جلداول مطبوعہ مجتبائی میں ہے ۔ قال رسول اللہ ﷺ الصلوٰۃ مثنی مثنی تشہد فی کل رکعتین الخ (۲) یعنی آنحضرتﷺ نے فرمایا نماز دو رکعت ہے (یعنی نوافل ) ہر دو رکعتوں پر تشہد ہے۔ ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ ہر دو رکعتوں پر تشہد پڑھنا نماز کا عام قاعدہ ہے اورسول کریمﷺنے یہی ہم کو تعلیم فرمایا ہے اور بخاری شریف (۳) میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت میں آنحضرت ﷺ کی صلوۃ تہجد و وتر کی گیارہ رکعتیں اس تفصیل سے بیان فرمائی گئی ہیں کہ پہلے چار پڑھتے تھے آخری تین رکعتیں وتر کی ہوتی تھیں اور مسلم شریف کی حدیث (وکان یقول فی کل رکعتین التحیۃ)کے بموجب اس میں دو مرتبہ تشہد ہوتا تھا دوسری پر اور پھر تیسری پر بعض روایات میں یہ جو یہ آیا ہے کہ نہیں بیٹھتے تھے مگر آخر میں اس کی تفسیر حضرت عائشہ ؓ کی وہ روایت کرتی ہے جو نسائی اور مستدرک حاکم میں ان الفاظ سے آئی ہے ۔ کان ر سول اللہ ﷺ لا یسلم فی رکعتی الوتر (کذافی آثار السنن ) (۴) یعنی