آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس شخص کا حق مارا جائیگا ۔اسی طرح کسی ڈوبتے ہوئے یا جلتے ہوئے کو بچانے کی نیت سے نکلے تب بھی اعتکاف ٹوٹ جائیگا مگر گناہ گار نہ ہوگا بلکہ ان صورتوں میں نکلنا ضروری ہوجائیگا(فان خرج ساعۃ بلا عذر)معتبر(فسد الواجب)ولا اثم علیہ بہ (مراقی الفلاح)(قولہ بلا عذر معتبر)ای فی عدم الفساد فلوخرج لجنازۃ محرمہ اوزوجتہ فسد لانہ وان کان عذراالاانہ لم یعتبر فی عدم الفساد(قولہ ولا اثم علیہ )ای بالعذروامابغیر العذر فیاثم لقولہ تعالی : { ولا تبطلوا اعمالکم }۔(طحطاوی علی مراقی الفلاح ۴۰۸- ۴۰۹) اوتعین لصلوۃ الجنازۃ ففی ھذہ الصور یفسد الاعتکاف وان لم یا ثم بالخروج والافساد(رسائل الارکان ۲۲۹) فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب۔ (فتاویٰ رحیمیہ ج۷؍۲۸۱) فائدہٖٖ:اسکی مثال حضرت مفتی محمودگنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں بیان فرمائی ہے کہ نمازی کے سامنے نابیناکنویںمیںگرنے کے قریب ہو تونماز توڑ کر اسکو بچانافرض ہے لیکن نمازفاسدہوجا یگی اورگناہ نہیں ہوگا۔ معتکف کیلئے تحیۃ الوضو ء وتحیۃ المسجد کا حکم سوال: معتکف جب بھی وضو کرنے کیلئے جائے تو تحیتہ الوضوء اور تحیتہ المسجد پڑھے۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: تحیتہ الوضوء پڑھے ۔ تحیتہ المسجد دن میں ایک بار کافی ہے۔وتستحب التحیۃ لدا خلہ فان کان ممن یتکرر دخولہ کفتہ رکعتان کل یوم(الاشباہ)وفی الحموی - وفی السراج الوھاج فان قیل ھل تسن تحیۃ المسجد کلما دخلہ ام لا قیل فیہ خلاف قال بعضھم نعم لانہ معتبر بتحیۃالانسان فانہ یحییہ کما لقیہ وقال بعضھم مرۃ واحدۃ وھذا اذاکان نا ئیا(ای بعیدا )اما اذا کان جار المسجد لا یصلیھا کما لا یحسن لا ھل مکۃ طواف القدوم(الاشباہ والنظائر مع حاشیہ حموی ۵۵۹ احکام المسجد - الفن الثالث)فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب۔ (فتاوی رحیمیہ ج۷؍۲۸۲) معتکف کا مسجد کے صحن کی طرف نکلنا جو صحن دکانوں کے اوپر بنا ہوا ہے سوال: جن مساجد کا اندر کا درجہ تو بھرائوپر بنا ہو اور صحن دکانوں پر ہو یہ تو معلوم ہے کہ صحن میں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب تو نہیں ملے گا ۔دریافت کرنا یہ ہے کہ جو شخص اندر کے درجہ میں اعتکاف کرے اس کو جماعت سے نماز ادا کرنے لئے صحن مسجد میں آنا (کیونکہ جماعت اکثر اوقات آجکل باہر ہی ہوتی ہے )مفسد اعتکاف ہوگا یا نہیں۔اور صاحبین اور امام صاحب سے جو اختلاف