آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور جب نقصان کا خطرہ ہو تو اپنے شیئر ز کو بیچ کر اپنی اصل قیمت لے لینا صحیح ہے یا نہیں ؟ (۳)چھ ہزار روپیہ کا شیئرز رکھا تو اس میں سے پانچ سو روپیہ کمیشن ایجنٹ کٹ جاتا ہے تو اب ہمیں ساڑھے پانچ ہزار کی زکوۃ ادا کرنی چاہیئے یا چھ ہزار کی ،جب کہ ۵۰۰؍ روپیہ ایجنٹ خودرکھ لیتاہے اسے بینک میں جمع ہی نہیں کراتا ، تواب بینک سے چھ ہزار روپے ملنے کا انتظار کرکے روپیوں کو روکے رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : (۱)اگر کوئی کمپنی تجارت کرتی ہے اور اسی مقصد کے لئے دس دس روپیہ کا لوگوں کو شریک بناتی ہے ، اور روپیہ کے مقدار کے اعتبار سے ہی نفع ونقصان کی تعیین کرتی ہے تو یہ صورت جائز ہے ، بشرطیکہ تجارت بھی جائز ہو ، شراب وغیرہ کی تجارت نہ ہو ۔ ہرشخص کو اپنے اپنے راس المال کی ہر سال زکوۃ ادا کرنی چاہیئے ، نفع اگر ہر سال ملتاہے تواس کو بھی اصل ہی میں محسوب کرلیا جائے ، اگر نفع ہر سال نہیں ملتا ہے بلکہ معاملہ ختم ہونے پر اصل مال مع نفع کے ملتاہے تب بھی اصل مال کی زکوۃ دے تو (سالانہ اداکرنے پر) بری الذمہ ہوجائے گا، صرف نفع کی زکوۃ باقی رہ جائے گی، وہ بھی ادا کردی جائے ، اگر خدانخواستہ نقصان ہوا تب بھی براء ت میں توشبہ ہی نہیں ۔ (۲) ۔۔۔۔اگرکمپنی کا کاروبار سود پر ہی چلتا ہے خود مستقل تجارت نہیں کرتاہے تواس کی شرکت ہی ناجائز ہے ،اپنا روپیہ واپس لے لیا جائے اگر وہ کچھ نفع دے تو واپس کردیاجائے ۔ (۳) ۔۔۔جب آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی رقم ساڑھے پانچ ہزار رہ گئی تو زکوۃ بھی اتنے ہی روپے کی ہوگی، اور اگر صرف سود پر ہی رقم دی جاتی ہے تو اس میں شرکت ہی درست نہیں ، جلد از جلد اپنا روپیہ نکال لیا جائے ۔ (فتاوی محمودیہ ج۹ ؍۴۱۹،۳۲۱) ۔ سوال: اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ شریک ہوکر کمپنی بناتے ہیں اور تجارتی کاروبار کرتے ہیں ، ان کمپنیوں کے حصص اکثر فروخت ہوتے رہتے ہیں، جو لوگ حصص خریدتے ہیں ، ان پر سالانہ منافع جس قدر کمپنی کو ہو تقسیم کردیا جاتا ہے ، کبھی کم کبھی زیادہ، اسی طرح اگر کمپنی کو نقصان ہو تو حصہ داران اپنے حصوں کی نسبت سے نقصان کے ذمہ دار ہوتے ہیں، ایسے حصص خرید نا شرعاً جائز ہے یا ناجائز ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : تجارتی کمپنی جس میں مختلف کاروبارہوتے ہیں ،اس کا حکم یہ ہے کہ چونکہ ہر حصہ دار اپنے حصہ کا مالک ہے اور عملہ کاروبار میں ان حصہ داروں کاوکیل ہوتاہے ، اور شرعاً ان کا فعل حصہ داروں کی طرف منسوب ہوگا، اگروہ