آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ: عیدین کی نماز میں تکبیر زوائد کے بعد شامل ہونے والے کے لئے حکم یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد تکبیر زوائد کہہ لے اگرچہ امام قراء ت شروع کرچکا ہو، اور اگر امام کو رکوع میں پایا تو تکبیرات کہہ کر رکوع میں جائے البتہ اگرامام کے ساتھ رکوع نہ مل سکنے کا خطرہ ہو تو رکوع میں بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیرات کہہ لے، اگر تکبیرات کی تکمیل سے پہلے امام رکوع سے اٹھا لیا تو بقیہ تکبیریں ساقط ہوجائیں گی یعنی معاف ہوجائیں گی احسن الفتاوی ج۴ ص ۱۲۶۔اور اگر دوسری رکعت میں شامل ہو ا تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اٹھ کر جو رکعت پڑھے گا اس میں قراء ت کے بعد رکوع سے پہلے تکبیر کہے اور اگر تشہد میں شریک ہو تو بعنیہ اسی طرح دورکعتیں تکبیرات کے ساتھ پڑھے جس طرح امام کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ (فتاوی دارالعلوم زکریاج۲ص۵۸۰) مسئلہ: اگر امام کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد جماعت میں شامل ہو تو تکبیر زوائد نہ پڑھے بلکہ امام کی نماز ختم ہونے پر فوت شدہ رکعت مع تکبیرات زوائد ادا کرے۔ مسئلہ:رفع یدین یعنی نماز میں ہاتھوں کا اٹھانا عیدین کی تکبیرات ِزوائد میں سنت ہے اگر رفع یدین نہ کیا نماز تو ہوگئی لیکن آئندہ سنت کو چھوڑنا نہیں چا ئے اس سنت کو ادا کرناچاہیے۔ (عزیز الفتاویٰ ص۳۰۱ج۱) مسئلہ: تکبیرات عید واجب ہیں علاوہ تکبیر افتتاح و رکوع کے تین تین واجب ہیں اگر ان میں سے کوی تکبیر چھوڑ دے گا ترک واجب ہوگا اور واجب کے چھوڑنے سے سجدہ سہو لازم ہوتاہے مگر چونکہ نماز عید سجدہ سہو نہیں ہے لہذا نماز (عیدین)ہوجائے گی۔ (عزیز الفتاویٰ ص۳۰۹ج۱) مسئلہ: اگر کوی ایسے وقت عیدگاہ میں پہونچا کہ نماز عید ہورہی ہے وہ بے وضو ہے تو اگراس کو ظن غالب ہو کہ وجو کے بعد نماز کا کوئی حصہ مل جائے گا تو وضو کر کے نماز میں شریک ہوجائے ورنہ تیمم کرکے نماز میں شریک ہوجائے۔ (طحطاوی ص۶۳) مسئلہ: اگر کسی کی وضو عدین کی نماز کے درمیان ٹوٹ جائے تو وہیں تیمم کرکے نماز میں شریک ہوجائے۔ (طحطاوی ۳) مسئلہ: اور اگر عیدین کی نماز میں صرف دوسری رکعت ملی تو امام کے سلام پھیرنیکے بعد وہ اپنی رکعت کو اس طرح پوری کرے۔ پہلے قراء ت کرے ، بعد میں زائد تکبیریں کہے پھر رکوع کرے، یہ نہ خیال کرے کہ یہ تو پہلی رکعت