آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : افضل یہ ہے کہ فقراء و مساکین و محتاجوں کو عید کی نماز سے پیشتر فطرہ ادا کر دیا جاوے ،لیکن اگر کسی یتیم خانہ کے غریب ‘ نادار بچوں کی پرورش اور درسی کتابوں کی اعانت کے لئے اگر فطرہ کا روپیہ جمع کرکے منیجر یا مہتمم کے قبضہ میں دیدیا جاوے کہ وہ حسب ضرورت نادار طلبہ کی اس روپیہ سے پرورش و کفالت کرتا رہے تو یقینا یہ صورت جائز ہے ، لیکن یہ روپیہ ہر حال میں اس وقت یا آئندہ بوقت ضرورت نادار و غریب یتامی کے ہی مصارف و ضروریات میں صرف ہونا ضروری ہے۔ اس کا ملازمین کی تنخواہ یا تعمیر یا فرنیچر وغیرہ میں صرف کرنا جائز نہیں ، بہر حال صدقۂ فطر کو عید کے قبل یا عید کے بعد ادا کرنا جائز ہے ۔ امام صاحب کا یہ کہنا کہ عید سے پہلے حوالہ نہیں کیا گیا تو فطرہ ادا نہیں ہوا غلط ہے ۔ عید کے بہت پیشتر اور عید کے دن اور عید کے بعد جب بھی ادا کیا ادا ہوجائے گا۔ بہتر یہ ہے کہ عید کی نماز کے پہلے ادا کردیا جاوے ، لیکن دوسری جگہ بھیجنے کے لئے جہاں زیادہ ضرورت ہو یا ثواب زیادہ ہوتاہو‘ صدقات کا جمع کرنا اور عید کے بعد دینا ‘یا عید کے پیشتر دینا اوربعد عید کے جمع کرکے بھیجنا جیسے اکثر حضرات دینی مدارس کے طلبہ کے لئے یا یتیم خانوں کے یتامی و ناداروں کے لئے چندہ جمع کرتے ہیں یقینا افضل ہے کہ اس میں تعلیم دین کی اعانت ہے۔ ’والمستحب للناس ان یخرجوا الفطرۃ بعد طلوع الفجر یوم الفطر قبل الخروج الی المصلی ‘‘۔( عالمگیری ص ۱۲۴ ج۱)۔ ’’وصح ادائھا اذا قدمہ علی یوم الفطرۃ او اخرہ ‘‘۔ ( در المختار ص ۱۲۵ ج۲)۔ ’’وان اخرھا عن یوم الفطر لم تسقط وکان علیہم اخراجھا‘‘ ۔ (ہدایہ )۔ اگر امام قرضدار اور غریب ہے تو اسے صدقہ ٔ فطر دینا جائز ہے ۔ امام کا کوئی حق واجب نہیں اور غنی ہے تو جائز نہیں اور نہ غنی کو لینا جائز ہے۔ فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم وا حکم۔ فطرہ اور عام خیرات کی رقم میں کیا فرق ہے؟کیا دونوںملائی جاسکتی ہیں؟ سوال : فطرہ اور عام خیرات کی رقم میں کیا فرق ہے؟کیا دونوںملائی جاسکتی ہیں؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :صدقہ فطر واجب ہے اور عام خیرات نفل۔ دونوں کو مخلوط کرنا جائز نہیں۔ فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم ۔ فطرہ کی رقم کے مطالبہ پر کمیٹی کا جبر کرنا کیسا