آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(الاتحاف مع الاحیاء) اس لئے کسی محتاج کو اس کی مدد کے بعد احسان جتلانا در اصل اللہ تعالی پر اپنے احسان کا اظہارہے اور اس سے بڑھ کر کسی انسان کی محرومی اور بدنصیبی کیا ہوسکتی ہے ؟ اسی لئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی احسان جتلانے والوں کا صدقہ قبول نہیں کرتے ۔ (لا یقبل اللہ صدقۃ منان) (احیاء العلوم مع الاتحاف ۴؍۱۹۳) أذی : دوسری بات جس کا آیت میں ذکر کیا گیا وہ اذی ہے ، اذی کے معنی اذیت پہنچانے اور تکلیف دینے کے ہیں ، ایذاء بات سے بھی ہوسکتی ہے اور عمل سے بھی ،ڈانٹنا ،ڈپٹنا ، فقر افلاس کا طعنہ دینا ،بے موقع زکوۃ دینے اور مدد کرنے کا اظہار کرنا وغیرہ ایذاء میں داخل ہے ، فقہاء نے اس کا اتنا خیال رکھا ہے کہ زکوۃ کی ادائے گی کے لئے اس بات کو بھی ضروری قرار نہیں دیا ہے کہ اس کے زکوۃ ہونے کی صراحت کرکے ہی زکوۃ ادا کی جائے ، بلکہ قرض ، ہبہ ، تحفہ ، عیدی وغیرہ کے نام سے زکوۃ دی جائے تب بھی زکوۃ ادا ہوجائے گی (رد المحتار ۲؍۸۶)، بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ لوگ کسی ضرورت مند کو اس کی ضرورت پوری کرنے کے سلسلہ میں باربار بلاتے رہتے ہیں ، یہ ٹال مٹول نہایت مذموم طریقہ ، جس اللہ نے زندگی کا ایک ایک سامان مہیا کیا ہے اسی کے نام پر خرچ کرنے میں یہ تأمل اور اس ذات کے تعلق وحوالہ سے آنے والوں کے ساتھ یہ بدسلوکی حد درجہ احسان فراموشی اور منت نا شناسی ہے ۔ یہ اذیت آمیز سلوک جیسے فقراء اور محتاجوں کے ساتھ روا نہیں ،اسی طرح محصلین وسفراء کے ساتھ بھی یہ رویہ حد درجہ نا مناسب اور خدا ناترسی کی بات ہے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب صدقہ وصول کرنے والے تمہارے پاس آئیں تو وہ خو ش ہوکر جائیں ۔ (ترمذی عن جریر باب ما جاء فی رضا المصدق) ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ : زکوۃ وصول کرنے والے اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کے درجہ میں ہیں ۔ (حوالہ سابق) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں کو جو صدقہ لیں یا وصول کریں ، اپنا محسن سمجھنا چاہیئے ، شریعت کا مزاج یہ ہے کہ جوشئے کسی عبادت کی تکمیل کا ذریعہ بنے وہ بجائے خودعظمت واہمیت کی حامل ہوتی ہے،اور لائق احترا م تصور کی جاتی ہے ، مسجدیں نماز واعتکاف کا ذریعہ ہیں اس لئے ہر مسلمان کے لئے قابل احترام ہیں ، حج کا مرکز کعبۃ اللہ ہے اس لئے واجب التعظیم ہے ، رمضان کا مہینہ ایک اہم فریضہ روزہ کی ادائے گی کا خاص وقت ہے اس لئے تمام مہینوں اور دنوں میں اسکو جو خاص عظمت شان حاصل ہے وہ ظاہر ہے پس جب زکوۃ ان فقراء پر صرف ہوتی ہے اور مصلحین وعاملین اس کی ادائیگی کا ذریعہ بنتے ہیں تو ضرور ہے کہ ان کااحترام بھی ہر مسلمان کے دل میں رہے ۔