آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، اس سے کم مدت میںسنت ادا نہ ہوگی،حوالہ مولانا عبدالحی صاحب کے رسالہ ’’الانصاف فی حکم الاعتکاف‘‘ کادیتاہے، عمروکہتاہے کہ کامل ۱۰دس روزشرط نہیں، بلکہ اقل عشرہ سے بھی سنت ادا ہوجائے گی, اپنے قول کے ثبوت میںخلاصتہ الفتا و یٰ کی یہ عبارت پیش کرتاہے) قال القاضی الامام الاعتکا ف فی المسجد الجامع افضل اذا کان یصلّی فیہ الصلوات الخمس بالجماعۃ اما اذالم یکن فا لاعتکاف فی مسجدہ افضل کیلایحتاج الی الخروج عن معتکفہ فان ارادان یعتکف اقل من سبعۃ ایّام یعتکف فی مسجد حیہ وان ارادان یعتکف فی الجامع الخ( نیز مولانا بحرالعلوم کے رسائل الا رکان کو دیکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف مذکور سنت مؤکدہ نہیں, بلکہ مندوب محض ہے , جس پر ان کی یہ عبارت شاہد ہے۔واعلم انہ لا شک فی مواظبۃ رسول اللہ ﷺ علی اعتکاف العشرالا واخر من شھررمضان لٰکن قدثبت من الصحابۃ العظام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ترک الا عتکاف ومنھم الخلفاء الراشدون فل لاعتکاف نوع اختصاص بہ ﷺ وھوانہ یلقی جبرئیل فیدا رسہ القر اٰن و مدارسۃ القرٰان جبرئیل علیہ السلام کانت مختصۃ بہ ﷺ فلھذاکان للاعتکاف اختصا صاً بہ ﷺ, فتارک ا لاعتکاف من الامۃلا یلحقہم الاساء ۃ ولذاکان ﷺ لا یؤ کّد فی الاعتکاف تاکیدہ فی غیرہ من السنن ولا یعیب واحدًامن الصّحابۃ علی ترک الاعتکاف, فالاعتکاف اما سنۃ مختصۃ بہ ﷺ غیرموکد ۃ علی الامۃ بل بقی فی حقھم مثل السنن الغیرالمؤکدۃ اوکان واجبًاعلیہ ﷺ مختصًا ففعلہ لا متثال الوجوب فلا یکون علی الامۃ سنۃ بل مندوبًامحضا وھذا غیربعید الخ) حضور والا کے نزدیک اقوال مذکورہ میںسے کونسا قول راجح ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: صحیح یہی ہے کہ تمام عشرہ اخیرہ کااعتکاف سنت مؤکدہ ہے۔مگر علی الکفایہ،جیسا کہ مراقی الفلاح، عالمگیریہ، شامی وغیرہ میںہے، اور خلاصتہ الفتا و یٰ کی عبارت مندرجہ سوال سے عمرو کا مقصود کسی طرح ثابت نہیں ہو سکتا ہے ۔اس عبارت کو مقصودعمرو سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اس عبارت کاتو محض یہ منشاء ہے کہ اگر سات یوم سے کم کا اعتکاف کرے اور ان ایام میں جمعہ نہ واقع ہوتا ہوکماہوالظاہر) تب تو مسجد محلہ میں اعتکاف افضل ہے، اور اگر سات روز یا اس سے زائدکا اعتکاف کرنا ہو (یاسات روز سے کم کا اعتکاف ہومگران ایام میں جمعہ واقع ہوتا ہو)تو جامع مسجد میں اعتکاف کرناافضل ہے ،کیونکہ اس صورت میںمسجد محلہ سے جمعہ کیلئے جانا پڑے گا، اور معتکف (مسجد)سے نکلناخلاف اولیٰ ہے، اس عبارت میںاس کا ذکر با لکل نہیںکہ کتنے دن کا اعتکاف سنت ہے۔اس سے یہ کیسے سمجھ لیا کہ سات روز سے کم کا اعتکاف کرنے سے سنت ادا ہو جائے گی، اور رسائل الارکان کی تقریر کا جواب شامی نے عنایہ سے نقل کیا ہے کہ موا ظبت بلاتا کید سے بھی سنت ثابت ہو جاتی ہے،اور اگر مواظبت مع الانکار علی التارک ہو تب تو اس سے وجوب ثابت ہوتا ہے(