آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالی عنہ بعشرین رکعۃ و الوتر (رواہ البیہقی فی المعرفۃباسناد صحیح (التعلیق الحسن ج۲؍۲۵۴) ائمہ مجتہدین میں سے کوئی بھی بیس سے کم کا قائل نہیں امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک بیس رکعت مسنون ہیں اور بیس پر جمہور امت محمدیہ کا ہر زمانے میں عمل رہا ہے اور یہی تعداد راحج ہے ۔ ( کفایۃ المفتی ج ۳؍ ۴۰۵-۴۰۶) عن یحی بن سعید ان عمر بن الخطاب امر رجلا یصلی بہم عشرین رکعۃ ( مصنف ابن ابی شیبۃ ۲؍۲۹۳) حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعتیں پڑھائے ۔ و روی مالک من طریق یزید بن خصفیۃ عن السائب بن یزید عشرین ۔ حضرت سائب فرماتے ہیں کہ عہد فاروقی میں بیس رکعت تراویح تھیں :عن الحسن ان عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ جمع الناس علی ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ فکان یصلی بہم عشرین رکعۃ۔ (ابوداؤد ج۱؍۲۰۲سیر اعلام النبلاء ج۱؍۴۰۰) حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگو ں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ پر جمع فرمایا اور وہ لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے ۔ عن عبد العزیز بن رفیع قال: کان ابی ابن کعب یصلی بالناس فی رمضان بالمدینۃ عشرین رکعۃ و یوتر بثلاث ۔ ( ابن ابی شیبۃ ج۲؍۳۹۳) عبدالعزیز بن رفیع فرماتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ لوگوں کو رمضان مدینہ منورہ میں بیس تراویح اور تین وتر پڑھا تے تھے ۔ عن عطاء قال:ادرکت الناس وہم یصلون ثلثۃ و عشرین رکعۃ بالوتر ( مصنف ابن ابی شیبۃ ج۲؍۳۹۳) حضرت عطا ء (۱۱۴ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں (صحابہ و تابعین ) کو بیس رکعت تراویح اور تین و تر پڑھتے ہی پا یا ۔ تنبیہ: وتر کے ساتھ گیا رہ رکعت والی جتنی روایتیں ہیں محققین علما ء کے نزدیک وہ سب تہجد کی روایتیں ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم قرآن کریم تہجد کی نماز میں بھی پڑھتے تھے۔ سوال: بیس رکعت کے منکرین آٹھ رکعت کی تائید میں حضرت عائشہ رضی اللہ