آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مختلف حیلوں اور بہانوں سے مال کے اوپر مال جمع کرتے رہنا قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کے بالکل منافی ہے ، قرآن وحدیث میں ایسے شخص کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ۔ {وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَہَا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ ٭ یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْہَا فِی نَارِ جَہَنَّمَ فَتُکْوٰی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَجُنُوْبُہُمْ وَظُہُوْرُہُمْ ہٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوا ِمَا کُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ ۔ (سورۃ التوبۃ:الآیۃ؍۳۴) ترجمہ : اور جو لوگ کہ سونا اور چاندی کو جمع کرکے رکھتے ہیں اس کو خرچ نہیں کرتے ، اللہ کی راہ میں آپ انہیں ایک دردناک عذاب کی خبر سنادیجئے ، اس روز جب کہ اس (سونے چاندی ) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے ان کی پیشانیوں کو اور ان کے پہلووں کو اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا، (اور ان سے کہا جائے گا )یہی ہے وہ جسے تم اپنے واسطے جمع کررہے تھے، سوا ب مزہ چکھو اپنے مال جمع کرنے کا ۔ آیت کے اندر {وَلَا یُنْفِقُوْنَہَا فِی سَبِیْلِ اللّٰہ} کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں : یرید الذین لایؤدون زکوۃ أموالہم،، (التفسیر الکبیر ۱۵؍۴۴) یعنی مذکورہ وعید ان لوگوں کے لئے ہے جو مال کی زکوۃ ادانہیں کرتے ہیں۔ آیت میں کنز کے لغوی معنی ’’ حبس الشئی بعضہ علی بعض ،، مال پر مال جمع کرنا کنز ہے ۔ اصطلاح شرع میں کنز سے وہ مال مراد ہے جس کی زکوۃ ادا نہ کی جائے ، اور جس کی زکوۃ اداہوتی رہے اس پر کنزکااطلاق نہیں ہوگا ۔ زکوۃ وصدقات میں بخل کرنا آسمانی برکتوں کے دروازے بند کردیتا ہے ، حدیث میں ہے کہ ’’ جو قوم زکوۃ روک لیتی ہے ، اللہ تعالی اس پر قحط اور خشک سالی مسلط کردیتا ہے ، اور آسمان سے بارش بند ہوجاتی ہے ،، (طبرانی حاکم) وضاحت: واضح رہے کہ آیت میں صرف سونا چاندی کی زکوۃ ادا نہ کرنے کے متعلق وعید ذکرکی گئی ہے ،لیکن اس سے خاص سونا چاندی مراد نہیں بلکہ ہر وہ مال مراد ہے جو کہ جمع مال کی نیت سے رکھا جائے ، اور اس کی زکوۃ ادا نہ کی جائے ، لہذا جو شخص بھی مال پر مال جمع کرتا ہے ،اور اس کی زکوۃ نہیں دیتا ، اور کوئی ایسا حیلہ کرتا ہے جس سے زکوۃ واجب نہ ہو ، اس کے لئے بھی وعید آئی ہے،کیونکہ آیت میں وضاحت اور صراحت سے جوبات موجود ہے وہ یہ ہے کہ جو بھی مال پر مال جمع کرتا ہے اور اس کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہیں کرتا وہ موجب عذاب ہے ، اس کے لئے آخرت میںدردناک عذاب ہے جیسا کہ ’’تفسیر مدارک ،، میں ہے ۔ خصا بالذکر من بین سائر الاموال لأنہما قانون التمول واثمان الأشیاء وذکر کنزہما دلیل علی ما سواہ وفی البیضاوی ، الحکم عام وتخصیصہا بالذکر لأنہما قانون التمول ۔(المرجع السابق) اور اس