آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سمجھا بجھاکر عبادت کر لینا کوئی ایسی قابل ذکر تکلیف نہیں جو برداشت سے باہر ہو ‘ تکلیف ذراسی اورثواب بہت بڑا‘ جیسے کوئی ایک پیسہ تجارت میں لگادے اور بیس کروڑ روپیہ پالے ‘ جس شخص کو ایسے بڑے نفع کا موقع ملاپھر اس نے توجہ نہ کی اس کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ پورا اور پکا محروم ہے ۔ پہلی امتوں کی عمریں زیادہ ہوتی تھیں ۔ اس امت میں اکثر لوگوں کی عمریں۶۰ سے ۷۰کے درمیان ہیںکوئی ۸۰ یانوے سال بھی جی جاتاہے مگر ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔ اللہ تعالی نے یہ احسان فرمایا کہ ان کو شب قدر عطافرمادی اور ایک شب قدر کی عبادت کا درجہ ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ کردیا محنت کم ہوئی وقت بھی کم لگا اورثواب میںبڑی بڑی عمروں والی امتوں سے بڑھ گئے ۔ اللہ تعالی کا فضل و انعام ہے کہ اس امت کو سب سے زیادہ نوازا یہ کیسی نالائقی ہے کہ اللہ تعالی کی بہت زیادہ نوازش اور داد دہش ہو اور ہم غفلت میں پڑے سویاکریں رمضان کا کوئی لمحہ ضائع نہ ہونے دو ‘ خصوصا آخری عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرو اور اس میں بھی شب قدر میں جاگنے کی بہت زیادہ فکر کرو اور بچوں کو بھی ترغیب دو ۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے ۔ من قام لیلۃ القدر ایمانا و احتسابا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ ۔ ترجمہ : جوشخص لیلۃ القدر میںایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (عبادت کے لئے ) کھڑا رہا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔ کھڑا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھتارہے ‘ البتہ اگر تھک جائے تو تلاوت اور ذکر میں مشغول ہو جائے ‘ ثواب کی امید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ریا وغیرہ کسی طرح کی خراب نیت سے کھڑا نہ ہو بلکہ اخلاص کے ساتھ محض اللہ کی رضا اورثواب کے حصول کی نیت سے مشغول عبادت ہے ۔ ثواب کا یقین کرکے بشاشت قلب سے کھڑا ہو بوجھ سمجھ کر بد دلی کے ساتھ عبادت میں نہ لگے ثواب کا یقین اور اعتقاد جس قدر زیادہ ہو گا اتناہی عبادت میں مشقت کا برداشت کرنا سہل ہو گا یہی وجہ ہے کہ جو شخص قرب الہی میں جس قدر ترقی کرتا جاتاہے ۔ عبادت میں اس کا انہماک زیادہ ہوتا رہتا ہے ‘ نیز یہ بھی معلوم ہو جانا ضروری ہے کہ حدیث بالا اور اس جیسی احادیث میں گناہوں کی معافی کا ذکر ہے علماء کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہو تے پس جہاں احادیث میں گناہوں کی معاف ہونے کا ذکر آتاہے وہاں صغیرہ گناہ مراد ہوتے ہیں اور صغیرہ گناہ ہی انسان سے بہت سرزد ہو تے ہیں عبادت کا ثواب بھی اور گناہوں کی معافی بھی ہو جائے تو کس قدر نفع عظیم ہے ۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۸۲) فرمایا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں مین تلاش کرو۔ (بخاری عن عائشہ رضی اللہ عنہا)