آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۸۔ اگر یہ نذر کی کہ دو یا تین یا اس سے زیادہ راتوںکااعتکاف کروں گا اور نیت صرف راتوں کی تھی؟ ۹۔ اگر دو یا تین یا زیادہ دنوں کی نذر کی اور نیت صرف رات کی تھی؟ ۱۰۔ اگر دو یا تین یا اس سے زیادہ راتوں کی نذر کی اور نیت صرف دنوں کی تھی؟ بینو توجروا۔ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: ۱۔ اگر ایک دن کے اعتکاف کی نذر کی تو صرف ایک دن کا اعتکاف واجب ہوگا،صبح صادق سے قبل شروع کرکے غروب آفتاب تک۔ ۲۔ اگر ایک دن کے اعتکاف کی نذز کی اور دن رات دونوں کی نیت کی تو دونوں کا واجب ہوگا ۔ ۳۔ اگر ایک رات کے اعتکاف کی نذر کی تو صحیح نہیں،کچھ واجب نہ ہوگا۔ ۴۔ اگر ایک رات کے اعتکاف کی نذر کی مگر رات بول کر دن مراد لیا تو ایک دن کا اعتکاف واجب ہوگا۔ ۵۔ دنوں اور راتو ںدونوں کا اعتکاف کرنا ہوگا۔ ۶۔ دنوں اور راتو ںدونوں کا اعتکاف کرنا ہوگا۔ ۷۔ صرف دنوں کا اعتکاف واجب ہوگا۔ ۸۔ کچھ واجب نہ ہوگا۔ ۹۔ دن اور رات دونوں کا اعتکاف کرنا ہوگا۔ ۱۰۔ صرف دنوں کا اعتکاف ضروری ہوگا۔ قال فی شرح التنویر و لزمہ اللیالی بنذرہ بلسانہ اعتکاف ایام ولاء(متوالیۃ) ای متتابعۃ وان لم یشترط التتابع کعکسہ لان ذکر احد العددین بلفظ الجمع وکذاالتثنیۃ یتناول الاخر فلونوی فی نذرالایام النھار خاصۃ صحت نیتہ لنیۃ الحقیقۃ وان نوی بھا ای بالایام اللیالی لا ، بل یلزمہ کلا ھما وفی الشامیہ تحت (قولہ لا) والحاصل انہ اما ان یأتی بلفظ المفرد اوالمثنیٰ اوالمجموع وکل من الثلاثۃ اما ان یکون الیوم اواللیل وکل من الستۃ اما ان ینوی الحقیقۃ اوالمجازاوینویھما اولم تکن لہ نیۃ فھی اربعۃ وعشرون وعلمت حکم المثنی والمجموع باقسامھما بقی المفرد فلو نذر اعتکاف یوم لزمہ فقط نواہ اولم ینو وان نوی اللیۃ معہ لزماہ ولو نذر اعتکاف لیلۃ لم یصح مالم ینو بھا الیوم کما مرو تمامہ فی البحرفقط واللہ تعالیٰ اعلم (ردالمحتارص۱۴۸ج۲)، (احسن الفتاویٰ ص۵۱۴۔۵۱۵ج۴) چالیس دن اعتکاف کی نذر مانی تو لگاتار اعتکاف کرے سوال: یہ واجب اعتکاف صرف ایصال ثواب کے لئے یعنی غیر مشروط ہے۔کسی نیت کی وجہ سے نہیں ۔الفاظ یہ تھے کے اگلے سال حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم بغرضِ ثواب چالیس دن اعتکاف کروںگااور پھر چالیس چالیس یوم کا بغرضِ ثواب