آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کیلئے نکلنا جائزہے یا نہیں۔اس سے اعتکاف فاسد تو نہیں ہوگا ؟ عبدالرئوف سکھروی معین مفتی دارالعلوم کراچی نمبر ۱۴۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: (۱)غسل جمعہ نہ ضروریات طبعیہ میں سے ہے نا مأمورات شرعیہ میں سے ہے ۔اس لئے معتکف اس کے واسطے مسجد سے نہ نکلے (۲)صراحتہ تو یہ مسئلہ کتب فقہ میں نہیں دیکھالیکن ضرورت طبعیتہ کیلئے نکلنے کی صورت میں عیادت مریض وصلوۃ جنازہ وغیرہ امور کی اجازت ہے غسل جمعہ کی بھی گنجائش معلوم ہوتی ہے (۳)جب گنجائش ہی تبعا دی گئی ہے تو اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے ۔یہ غسل مسنون سنت کیمطابق کرے زوائد کو ترک کردے۔(۴)غسل تبرید کیلئے بھی مستقل نہ نکلے ضرورت طبعیہ کیلئے نکلنا ہو تو بالتبع غسل تبرید بھی جلدی سے کرلے ہاں اگر گرمی کی وجہ سے دانے نکل آئیںاور بے چینی کی وجہ سے صبر دشوار ہوگیا ہو تو پھر اس کیلئے نکلنا درست ہوجائیگا ۔محض ٹھنڈک تو پنکھے وغیرہ سے مسجد میں بھی حاصل کی جا سکتی ہے ۔اور پنکھے پر پانی ڈال کر ہوا کرنے سے مزید راحت ملتی ہے ۔غرض جب تک مسجد میں رہتے ہوئے کام چل سکے باہر نہ نکلے ۔اعتکاف میں بڑ ا مقصود مالوفات کا ترک بھی ہے ۔فقط واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔حررہ العبد محمد غفرلہ دارالعلوم دیو بند ۔ واختار مفتی عبدالستار ؒ فی خیراالفتاویٰ ص ۱۳۶ج۴عدم جواز الخروج لغسل التبرید ولو تبعاوھو مختار بعض العلماء منہم الشیخ سید مہدی حسن۔ لکن الذی اختر ناہ من فتاویٰ دارلعلوم دیو بندو احسن الفتاویٰ تیسیرا(مرتب) حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ کا جواب الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: :قال فی رد المحتار ولیس کا لمکث بعدھا مالو خرج لھا (ای للحاجۃ الطبیعیۃ)ثم ذھب لعیادۃ مریض او صلوۃ جنازۃ من غیران یکون خرج لذلک قصدا فانہ جائز کما فی البحر عن البدائع ص ۲۱۲ج۱, وفیہ ایضاو یجوز حمل الرخصۃ علی مالو خرج لوجہ مباح کحاجۃ الانسان اوالجمعۃ وعا دمر یضااو صلی علی جنازۃ من غیران یخرج لذلک قصدا وذلک جائز وبہ علم انہ بعد الخروج لوجہ مباح انما یضر المکث لو فی غیر مسجد لغیرضرورۃ اھ ۲۱۴ ج ا قلت ولا یخفی ان غسل الجمعہ عبادۃ فلا یضرہ اذا خرج لحاجۃ الانسان ان یمکث لغسل الجمعۃ فافھم , حاجت ضروریہ کیلئے نکلنے کے بعد غسل جمعہ معتکف کرسکتا ہے , مگر اس کو چاہیے کہ پہلے کسی خادم یا دوست کے ذریعے غسل کا پانی بھرواکر رکھ دے تاکہ زیادہ دیر نہ ہو , اور اگر کوئی کام کرنے والا نہ ہو تو خو د بھی گھڑا بھر سکتا ہے , مگر جہاں تک ممکن ہو جلدی کرے۔ (امدادالاحکام ص ۱۴۲ج ۲)وکان المفتی رشید احمد رحمہ اللہ تعالی یفتی بجواز خروج المعتکف من المسجد لغسل یوم الجمعۃ مستقلا انظراحسن الفتاوی ۔ ج۴ص۵۱۲،والاحتیاط فی ماذکرنا من امداد الاحکام وخیر الفتاوی واللہ تعالی اعلم۔