آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض پڑھنے والے ایسی جگہ وقف کردیتے ہیں جہاں وقف کرنا درست نہیں ، اور بعض پڑھنے والے وقف کرنے کے بعد ایسی جگہ سے ابتداء کرتے ہیں جہاں سے ابتداء کرنا جائز نہیں ، ایسا کرنے سے معانی متاثر ہوتے ہیں ، کیا سے کیا معنی ہوجاتا ہے ، لہٰذا وقف کے رموز کو خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے ، مدینہ منورہ سے جو قرآن کریم طبع ہوا ہے اسکے اخیر میں علامات وقف تفصیل سے بیان کی گئی ہیں ، ہم ذیل میں انکو درج کررہے ہیں ۔ م : یہ علامت وقف لازم کی ہے ، یعنی یہاں وقف کرنا لازمی ہے ملاکر پڑھنا جائز نہیں ۔ لا: یہ علامت ممنوع الوقف کی ہے ، یعنی یہاں وقف کرنا جائز نہیں ملاکر پڑھنا ضروری ہے ۔ صلی : یہ علامت اس کی ہے کہ یہاں وقف جائز ہے لیکن ملاکر پڑھنا بہتر ہے ۔ قلی : یہ علامت اس بات کی ہے کہ یہاں وقف کرنا بہتر ہے لیکن ملاکر پڑھنا جائز ہے ۔ ج: یہ اس بات کی علامت ہے کہ یہاں ٹھہرنا نہ ٹھہرنا دونوں صحیح ہیں ٹھہرے یا نہ ٹھہرے دونوں کی حیثیت برابر ہے۔ اس طرح ہندوپاک وغیرہ میں جو قرآن حکیم طبع ہواہے اسکے اخیر میں بھی علامات موجود ہیں جن کی تفصیل یہ ہے ۔ گول دائرہ جہاں بات پوری ہوجاتی ہے‘وہاں چھوٹاسادائرہ لکھ دیتے ہیں۔یہ حقیقت میں گول ت ہے ‘یہ وقف ِتام کی علامت ہے:یعنی اس پرٹھہرناچاہئے۔اب’’ۃ‘‘ تو لکھی نہیںجاتی‘چھوٹاسادائرہ بنادیاجاتاہے۔اس علامت کو آیت کہتے ہیں۔ م : یہ علامت وقف ِ لازم کی ہے۔اس پر ضرورٹھہرناچاہئے۔اگرنہ ٹھہراجائے تو احتمال ہے کہ مطلب کچھ کاکچھ ہوجائے۔اس کی مثال یوں سمجھنی چاہئے کہ مثلاًکسی کویہ کہنا ہوکہ اُٹھو‘مت بیٹھو۔جس میں اُٹھنے کاامراوربیٹھنے کی نہی ہے تو اُٹھو پر ٹھہرنالازم ہے۔اگر ٹھہرانہ جائے تو اُٹھو مت بیٹھو ہوجائے گا۔جس میں اُٹھنے کی نہی اوربیٹھنے کے امر کااحتمال ہے۔اوریہ قائل کے مطلب کے خلاف ہوجائے گا۔ ط :وقف ِ مطلق کی علامت ہے۔اس پر ٹھہرناچاہئے۔مگر یہ علامت وہاں ہوتی ہے جہاں مطلب تمام نہیں ہوتا‘ اوربات کہنے والاابھی کچھ اورکہناچاہتاہے۔ ج : وقف ِ جائز کی علامت ہے۔یہاں ٹھہرنابہتر اورنہ ٹھہرناجائزہے۔ ز : علامت وقف مجوزکی ہے۔یہاں نہ ٹھہرنابہترہے۔ ص:علامت وقف مرخص کی ہے۔یہاں ملاکرپڑھناچاہئے۔لیکن اگرکوئی تھک کرٹھہرجائے تورخصت ہے۔معلوم رہے کہ صؔ پر ملاکرپڑھنا زؔ کی نسبت زیادہ