حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا ابوالکلام آزادؒ سپاس نامہ منجانب دارالعلوم دیوبند بہ پیش گاہ عالی مرتبت، جمع الفضائل صاحب المجد والشرف والاحضرت آنریبل مولانا ابوالکلام آزاد، وزیر تعلیمات حکومت ہند دامت معالیہم۔ جناب والا! میرا سب سے پہلا اور سب سے زیادہ خوشگوار فریضہ ہے کہ میں پوری جماعت دارالعلوم دیوبند کی ترجمانی کرتے ہوئے جناب والا کا خیر مقدم کروں اور دنیائے اسلام کے اس مسلمہ مذہبی مرکز میں جناب والا کی اس پرخلوص تشریف آوری اور ہماری ناچیز درخواست کو شرفِ قبولیت بخشتے ہوئے اس مبارک قدوم پر خوش آمدید کہنے کے ساتھ فریضۂ تشکر و امتنان بجالائوں ۔ اے آمد نت باعثِ آبادیٔ ما جناب والا! ہم اپنے جلیل القدر مہمان کی ذاتی اور منصبی خصوصیات کو دیکھتے ہوئے کیف نشکر و کیف لا نشکر کے ذہنی عقد و حل میں تھے اور اپنے ممدوح کے حقوق مدح کی ادائیگی سے عہدہ برآہونے میں متفکر تھے لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ ہمارے مقتدر مہمان صرف حکومت ہندوستان کے ایک اعلیٰ ذمہ دار رکن اور جلیل القدر عہدہ دار ہی نہیں بلکہ اُس سے زیادہ ہماری قوم کے ایک دردمند، زعیم اور ملت کے ایک ممتاز قومی کارکن بھی ہیں اور اس سے بھی زیادہ بوریہ نشین علماء و طلباء کہ جماعت کے ایک روشن دماغ فرد اور مفکر عالم بھی ہیں جن کا اصلی جذبہ سادگی، بے تکلفی اور رسوم سے بے نیازی کے سوا دوسرا نہیں ہوسکتا، ہم نے سپاس گذاری کے سلسلہ میں اپنی بے بضاعتی کے پیش نظر اسی سادگی اور بے تکلفی سے رسمی طرز تشکر کے ترک کردینے ہی کو حسب حال اور اپنے مقتدر مہمان کے شایانِ شان سمجھا۔ لا خیل عندک تھدیھا ولا مال فلیسعد النطق ان لم یسعد الحال جناب والا! دیوبند کی یہ چھوٹی سی بستی جس میں دارالعلوم کی یہ وسیع عمارت کھڑی ہوئی ہے ایک نہایت