حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ یہ سپاس نامہ حلقہ احباب دیوبند، کراچی کی طرف سے مورخہ ۲۹؍ ستمبر ۶۳ء کو حضرت حکیم الاسلام ؒکی خدمت میں پیش کیا گیا۔ عالی مرتبت! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ جناب والا! آج ہم سب جناب کے ہم وطن ہونے کی حیثیت سے اس امر پر جس قدر بھی اظہارِ مسرت کریں کم ہے کہ ہم جناب کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں ، یوں تو اس شہر میں جناب کی تشریف آوری بارہا ہوئی ہے اور ہم سب کو ملاقات کا شرف حاصل ہوتا رہتا ہے، مگر آج ہم لوگ جس حیثیت میں جناب والا کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں وہ انفرادی حیثیت کے بجائے اجتماعی اہمیت کا حامل ہے اور یہ سبق بھی ہم نے آپ کے گھرانے سے ہی سیکھا ہے کہ ایک مسلمان انفرادی زندگی بسر کرنے کے بجائے اجتماعی حیثیت سے اگر زندگی بسر کرے تو اس میں زیادہ خیرو برکت ہے۔ عالی جاہ! دیوبند کے وہ احباب جو اس شہر میں آباد ہیں گاہ بگاہ چند اقارب سے کسی شادی یا غمی کے موقع پر ہی مل سکتے تھے ورنہ یہاں کی مصروف زندگی اس کی اجازت نہیں دیتی کہ لوگ ایک دوسرے کے پاس جانے اور ملنے کا وقت نکالتے رہیں ۔ اس کا نتیجہ چند سالوں میں یہ ہوا کہ ہم اپنے احباب و اقارب اور قریب تر رشتہ دارو ں کی موجودہ نسل و پودے سے ہی ناواقف ہوتے جا رہے ہیں ۔ باشندگان دیوبند علیحدہ علیحدہ اور دور دراز بستیوں سے آباد ضرور ہیں مگر قلبی اطمینان اور روحانی سکون کسی کو بھی میسر نہیں ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری کوئی کالونی یامشترکہ بستی نہیں ہے جس کے نتیجے میں ہماری خاندانی روایات اور اسلامی اخلاق و عادات روز بروز کمزور ہوتے جارہے ہیں اور جس معاشرہ میں یہ چیزیں کمزور ہوجائیں وہ بلاشبہ روحانی اذیت اور قلبی بے چینی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہمارے چند نوجوانوں نے اس کمزوری کو بھانپ لیا اور انہوں نے گزشتہ سال اس حلقۂ احباب کی بنیاد ڈالی اور عیدین کی خوشیوں میں اس خوشی کا مزید اضافہ کرکے ہماری آنے والی نسلوں پر احسانِ عظیم کیا ہے۔ عالی مرتبت! ابھی ہم ابتدائی مراحل سے گزر رہے ہیں مگر ہمیں امید ہے ک ہم ان تمام مشکلات پر جلد از جلد قابو پالیں گے جو ہمارے اتحاد و اتفاق میں حائل ہیں ، اس سلسلہ میں جناب سے ہماری درخواست ہے کہ جنابِ والا ہماری کامیابی کے لئے خصوصی اور مقبول اوقات میں دعا فرماتے رہیں گے تو ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ ہم اپنے مقاصد کا افتتاح جناب کے مقدس ہاتھوں سے کرائیں گے۔ انشاء اللہ