حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کون سی بیماریاں ہیں ، کیا کوتاہیاں ہیں ، ان کے اسباب کیا ہیں اور ازالہ کی تدابیر کیا ہوں گی؟ ایسے ہی یہاں سے نکلنے کے بعد آپ کے سامنے شرک و بدعت کا میدان ہوگا اور عیسائیت و یہودیت سے بھی آپ کا مقابلہ رہے گا، اگر آپ نے ان کاموں کے لئے ابھی سے تیاری نہ کی اور محنت و مشقت کرکے میدان کو ہموار نہ کرلیا تو آگے چل کر آپ کو جن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا وہ ظاہرہے۔‘‘ فرمایا : ’’میری خواہش ہے کہ آپ یہاں صرف عالم اور صالح ہی بن کر نہ نکلیں بلکہ معلم اور مصلح بن کر نکلنے کی کوشش کریں ، اس لئے قوم منتظر ہے کہ ہمارے نونہال دارالعلوم میں پڑھنے گئے ہیں ، وہ آئیں گے، ہماری اصلاح کریں گے، ہمیں غلط راستے سے ہٹا کر صحیح راستے پر لگائیں گے اور ہماری پریشانیوں کا حل ہوگا، لہٰذا آپ ان چیزوں کے سلسلے میں خود بھی سوچیں ، اس کا حل نکالیں ، اپنے اساتذہ سے سوالات کریں ، پھر نہ آپ کو ایسا وقت ملے گا اور نہ ایسے اساتذہ ملیں گے۔‘‘ذرۂ آفتاب تابانیم شاید ہم نے کئی ایک جگہ لکھاہے کہ حکیم الاسلامؒ انکساری اور تواضع کا پیکر تھے،اب ذرا انہی کے الفاظ میں ملاحظہ بھی کیجئے: فرمایا : ’’میں کیا ہوں کچھ بھی تو نہیں ، بس ایک نام اور ایک نسبت لگ گئی ہے ان بزرگوں کے ساتھ جن کے طفیل ہم اور آپ یہاں موجود ہیں ، غالبؔ نے کہا ہے ؎ بنا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا وگر نہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے ہمارا تو جو کچھ بھی ہے انہیں بزرگوں کی وجہ سے ہے، ہمیں تو روٹیاں بھی مل رہی ہیں تو ان ہی بزرگوں کے طفیل میں ، سپاس نامے اور تعارف میں تو اکثر مبالغے ہی سے کام لیا جاتا ہے اور اس میں ایران، توران کی باتیں کہی جاتی ہیں ، آپ لوگوں کی جانب سے جو سپاس نامہ پیش کیا گیا ہے اس میں بھی مجھے ہر طرح سے اچھا اور لائق دکھانے کی کوشش کی گئی ہے مگر کیا عجب ہے کہ جب اتنے لائق لوگ ایک نالائق کو لائق کہہ رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ اتنے لائقوں کی لاج رکھ لیں اور یہی میری بخشش کا ذریعہ بن جائے۔اخلاق فاضلہ ہر انسان میں اخلاق فاضلہ کس چیز کا نام ہے؟ ذرا ہلکی سی تعریف و تعارف اگر ذہن میں رہے تو ہم اس ملکۂ ربانی کو محسوس کرسکیں گے۔ اس سلسلہ میں حکیم الاسلامؒ کی یہ عبارت دیکھئے: