حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
صاحبؒ مرادآبادی، حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مدظلہٗ، حضرت مولانانعیم صاحب دیوبندیؒ، حضرت مولانا نصیر احمد خاں صاحبؒ، حضرت مولانا عبدالاحد صاحبؒ دیوبندی قابل ذکرہیں ۔ ۱۹۵۹ء میں دارالعلوم سے فراغت حاصل کی اور ۱۹۶۹ء میں دارالعلوم دیوبند میں تقرر ہوا اورمختلف انتظامی شعبوں سے وابستہ رہے۔ اس عرصہ میں آپ نے تفسیر کبیر للرازی کے ترجمہ کا کام شروع کیا جس کے ابتدائی کچھ پاروں کی تفسیر منظر عام پر آئی، جو اپنے آپ میں ایک معیاری خدمت ہے۔ سیرت حلبیہ کا مکمل ترجمہ سیرت پاک کے نام سے سیرت کے موضوع پر ایک اہم مجموعہ۔ آپ کے قلم سے نکلا۔آپ بے مثال خطیب، انفرادی شان کے مدرس، بلند پایہ مصنف، سحر طراز صاحب قلم و ادیب، بلند فکر شاعر، کثیرالمطالعہ قدیم اور جدید کے پختہ عالم، گوناگوں صلاحیتوں کے حامل، خاموش طبیعت،متین، پروقاراور بردبار، یورپی ممالک میں حکیم الاسلامؒ کے رفیق سفر اور حکیمانہ خطاب کے ترجمان، اجلاسِ صدسالہ کے ناظم و روحِ رواں ، دارالعلوم وقف دیوبند کے محدث، صدرالمدرسین اور ناظم مجلس تعلیمی، اپنی بے مثال خطابت کے حوالے سے ملک و بیرونِ ملک مقبول و مشہور شخصیت، اطال اللّٰہ حیاتہٗ بالعافیۃ ۔جناب ڈاکٹر محمد اعظم صاحب قاسمی ذی علم، صاحبِ بصیرت، ا ن کا چہرہ شائستگی، وقار اور علمی عظمت کا گواہ، سیرت و اخلاق خاندانی شرافتوں کا نمائندہ، اسلامیات میں گہرے علوم کے ساتھ عصری علوم سے آگاہ۔ انگریزی میں عبور حاصل، حجۃ الاسلام حضرت نانوتویؒ کی فکر کے ایک خاص گوشے پر فاضلانہ مقالے سے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پھر وہیں شعبہ اسلامیات کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ تاحال مستقل اقامت علی گڑھ ہی میں ہے۔ بڑے فاضل، صاحبِ فکر اور رنگا رنگ خوبیوں کے انسان۔مولانا محمد سفیان قاسمی صحیح معنیٰ میں اپنے والد مکرم کے خلف الرشید، دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کے بعدجامعہ ازہر مصر سے علومِ شرعیہ میں نمایاں حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔ دینی علوم میں امتیازی صلاحیتوں کے ساتھ عصری علوم میں طاق، ماضی میں جامعہ دینیات جیسے معتبر ادارہ کے ذمہ دار،ذہانت،فراست، ذوقِ مطالعہ اور عالمانہ بذلہ سنجی میں خانوادۂ قاسمی کے فردِ جلیل۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے قیام سے لے کر اب تک تدریسی خدمات کے ساتھ اہم انتظامی امور سے وابستہ۔ جوان ہمت، بلند حوصلہ، وسیع الظرف، شریف النفس،