حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ یہ سپاس نامہ ۶۳ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور کی طرف سے حضرت حکیم الاسلام ؒ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ گرامی قدر! آپ نے جس خلوص و محبت سے باوجود کثرت مشاغل و تنگیٔ اوقات کے اپنی تشریف آوری کی سعادت سے ہمارے مدرسہ کو نوازا ہے اس کے لئے ہم صمیم قلب سے جناب کے شکر گذار ہیں ۔ خداوندِ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین مخدوم العلماء! آج کا دن ہمارے لئے باعث صد افتخار ہے کہ آج ہم اپنے مایۂ ناز بزرگ اور ایک عالمگیر شہرت رکھنے والی مذہبی شخصیت کو اپنے درمیان دیکھ رہے ہیں ۔ ہمارے پاس نہ وہ الفاظ ہیں اور نہ وہ زبان ہے کہ جس سے ہم آپ کے شایانِ شان خیر مقدم کرسکیں اور آپ کی اس ذرہ نوازی و شفقت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ رب العزت آپ کو اس احسان کا اجر جزیل عطا فرمائے۔ مہمان معظم! خدا گواہ ہے کہ آج اس جامعہ کے تمام اراکین، اساتذہ و طلبہ و جملہ خدام و متعلقین کے قلوب آپ کو یہاں دیکھ کر فرطِ مسرت سے سرشار ہیں اور سرور و انبساط کی ایک ایسی کیفیت محسوس کر رہے ہیں جس کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں ۔ سحبان الہند! آج سے تقریباً دس گیارہ سال قبل آپ صبوہ کی اس سب سے بڑی اور تاریخی مسجد تشریف لائے تھے، لیکن اُس وقت اس عظیم جامع مسجد کے فلک بوس مینار مسلمانوں کی مذہبی اور تعلیمی غفلت پر اشک بار اور اُن کی دین سے عدم دلچسپی پر شکوہ کناں تھے لیکن بحمداللہ کچھ درد مند اور پُرجوش ومتحرک حضرات کی مساعی جمیلہ رنگ لائیں اور ان کے نتیجے میں یہ ذہنی انقلاب اور عملی تحریک پیدا ہوئی کہ آج اس میں تین سو کے قریب طلباء حدیث و دیگر فنون علوم اسلامیہ کی تحصیل میں شب و روز لگے ہوئے ہیں ، نیز جامعہ کے طلباء و فضلاء کو صوبہ بھر میں اپنی تبلیغی سرگرمیوں اور صلاحیتوں کے پیش نظر مذہبی حلقوں میں رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آسمانِ ہند کے خورشید! اللہ کا کرم و احسان ہے کہ اس صوبہ کے تقریباً تمام مدارسِ عربیہ اسلامیہ مادرِعلمی دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ہیں اور یہاں کے تمام فضلاء و علماء اکابرین دارالعلوم کے فیض یافتہ ہیں ، مشرب کے اعتبار سے سابق صوبہ سرحد کے تمام مدارس عربیہ میں صرف یہ جامعہ ہی ایک ایسی درسگاہ ہے جو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کے ذوق پرگامزن ہے جیسا کہ اس کے نام سے