حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مملکت سعو دیہ و مصر کے سر برا ہان کی آمد ۷۴؍۱۳۷۳ھ میں ملک حجاز کی طرف سے حضرت مہتمم صاحبؒ کو پیغام تبریک ملا اور جب اسی سال جلالۃ الملک ہندوستان تشریف لائے تو دارالعلوم پر شاہانہ توجہ مبذول فرمائی اور ۲۵؍ہزار روپے کا عطیہ دارالعلوم کو عطا فرمایا اسی سال جمہوریہ عربیہ مصرکے صدر انور السادات دارالعلوم تشریف لائے اوردارالعلوم کے بارے میں اپنے حسنِ ظن کا اظہار فرمایا اور حضرت مہتمم صاحبؒ کی خدمات جلیلہ کو سراہا۔ مصر کے صدر انورالسادات جو اس وقت مؤ تمر اسلا می کے جنرل سکریٹری تھے دارالعلوم میں تشریف لائے، مو صو ف نے حسب ِ ذیل الفا ظ میں اپنے تا ٔ ثرات رقم فر ما ئے۔ ’’اس عظیم دینی اور تا ریخی درس گا ہ کی زیا رت نے مجھے مجبو ر کیا کہ میں بصمیم قلب اپنے بھا ئیوں کی خدمت میں مبا رک با د پیش کر وں جو اس ادارے کو چلا رہے ہیں ، میں اللہ تعا لیٰ سے دعا کر تا ہو ں کہ وہ اس ادارے کو علم و معرفت کا منا رہ بنا ئے اور ہمیشہ ہمیشہ مسلما نوں کو اس سے مستفید ہو نے کا مو قع عطا فر ما ئے۔دارالعلوم کے مصر سے روابط ۱۳۷۵ھ میں مصر سے دارالعلوم کے روابط قائم ہوئے اور حضرت مہتمم صاحبؒ کی خواہش پر وہاں کے دو جلیل القدر استاذ شیخ عبد المنعم النمراور شیخ عبد العالی جامعہ ازہر مصر سے دو سال کے لیے تشریف لائے اور دارالعلوم میں عربی ادب اور عربی زبان میں تقریر و تحریر کا ایک خاص ذوق پیدا ہوا اور دارالعلوم اور جامعہ ازہر مصر کے تعلقات مضبوط ہوگئے۔مسجد کی تو سیع اور فتا ویٰ دارا لعلوم کی تدوین اسی سال دارالعلوم کی مسجد میں توسیع کی گئی اور اسی سال فتاویٰ دارالعلوم دیوبند کی تدوین کا کام حضرت مہتمم صاحبؒ کی زیرنگرانی جاری کیا گیا جس کی کئی جلدیں منظرِ عام پر آچکی ہیں اور آج تک بحمد اللہ یہ سلسلہ جاری ہے، یہ حضرت مہتمم صاحبؒ کا عظیم علمی کارنامہ ہے۔ اس میں حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن عثمانی ؒ اور حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ کے فتاویٰ کثرت سے ہیں ۔صدر جمہو ریۂ ہند کی دارا لعلوم آمد،سفر برما اور کتب خا نہ دارالعلو م کی تعمیر ۱۳۷۶ھ میں صدر جمہوریۂ ہند دارالعلوم آئے اوردارالعلوم کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش