حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مو لا نا وقار علی صاحب مدر س مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور : مکرم ومحترم جناب الحاج مو لا نا سالم صاحب و مو لا نا محمد اسلم صاحب -مد ظلہما العالی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ میں مدر سہ مظاہر علوم سہارنپور کے سلسلے میں کلکتہ آیا ہوا ہوں اور چہار شنبہ کو واپسی کا ارادہ ہے میں چندہ وصول کر تا ہو ا لور چت پور سے گذر رہا تھا کہ مدرسہ کے معاون سے جو آسنسول کے رہنے والے ہیں وہ کلکتہ آئے ہوئے ہیں ، ان سے ملاقات ہو ئی وہ ’’اخبار مشرق‘‘ کا مطالعہ کر رہے تھے مجھے خبر دی کہ حضرت حکیم الاسلام مولانامحمد طیب صاحب ؒکا انتقال ہو گیا سن کر طبیعت نے گوارا نہیں کیا اور اندر ہی اندر سوچتا رہا کہ یہ خبر غلط ہو گی کہ اچانک انہوں نے ’’اخبار مشرق‘‘ پیش کر دیا جس میں حضرتؒ کے انتقال کی خبر شائع ہو ئی تھی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔اللہ تعالیٰ حضرت کی مغفرت فر ما ئے مغفرۃ کلیہ اور حضرتؒ کے جملہ پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فر ما ئے، میں کتنا بڑا بد قسمت ہو ں کہ وطن سے اتنی دور پڑا ہو ں کہ حضرت کی تجہیزو تکفین میں بھی شرکت نہ کر سکا ، معلوم نہیں مدرسہ مظاہر علوم کی جانب سے بھی حضرات نے شرکت فر ما ئی یا نہیں اگر وقت پر ان حضرات کو اطلاع ہوگئی ہو گی تو ضرور شرکت کی ہو گی ، آپ حضرات پر کیا گذر رہی ہو گی اللہ تعالیٰ زائد بہتر جانتا ہے ، صبر کیجئے میری جانب سے آپ اور حضرت کے جملہ رشتہ دار تعزیت قبول فرمائیں سہارنپور حاضری کے بعد حاضر خدمت ہوں گا ،والدین کا وجود اولاد کے لیے وہ نعمت ہے جس کا بدل نصیب نہیں ہو سکتا حضرت اپنے اکابر کے سچے جانشین تھے اور امت مسلمہ کے لیے بہت بڑے ستون اور سہارا تھے ، اللہ تعالیٰ حضرت کو جنت الفردوس میں اپنی شا یا ن شان اونچا مقام نصیب فرمائے ، میں جس دوکان پر بیٹھا ہوا خط لکھ رہا ہوں ان کا نام جاوید ہے دہلی کے رہنے والے ہیں وہ بھی حضرت کے انتقال کی خبر سے غمگین ہیں سلام عرض کر تے ہیں اور تعزیت پیش کر تے ہیں میں دعا کر تا ہوں کہ اللہ تعالیٰ حضرت کی مغفرت فرمائے۔ آمین ……v……