حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
’’میں حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب ؒ کی خدمت میں چھ سال رہا۔ مجھے یاد نہیں کہ حضرتؒ کی تکبیر تحریمہ کبھی فوت ہوئی ہو۔ البتہ ایک دن صبح کو وضو کرتے ہوئے آپؒ کے دانتوں سے خون آنے لگا اور دیر تک اس کا سلسلہ چلتا رہا۔ تو مسجد میں خادم کو بھیجا کہ نماز میں میری وجہ سے دیر نہ کی جائے۔ میرے دانتوں سے خون جاری ہے جو بند نہیں ہوتا۔ اس روز بے شک عذر کی وجہ سے حضرتؒ کی تکبیر تحریمہ فوت ہوئی مگر رکعت اس روز بھی فوت نہیں ہوئی ،احقر کو اِن چھ سالوں میں حضرتؒ کے ساتھ سفر و حضر کا بارہا اتفاق ہوا مگر میں نے حضرتؒ کا تہجد ناغہ ہوتے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ فرماتے ہیں : ’’حضرت سہارنپوری ؒ اتنے علم وفضل کے باوجود سادگی اور تقویٰ کا پہاڑ تھے۔ جب ۱۳۱۴ھ میں آپؒ مظاہر علوم میں مدرس ہوکر آئے تو مدرسہ کے متصل کرایہ پر ایک مکان لیا تھا، ۲؍ روپیہ ماہوار اس کا کرایہ تھا اور جب ۱۳۴۴ھ میں مستقل مدینہ پاک میں قیام کی نیت سے گئے اس وقت تک اسی میں قیام رہا۔ دروازہ کے متصل ایک چھوٹی سی چھپر یہ تھی۔ یہ باورچی خانہ تھا۔ اس کے بعد ایک اور کوٹھری تھی۔ اس کے سامنے ایک کوٹھا تھا۔ اس پر بھی ایک چھپر پڑا ہوا تھا۔ ہمیشہ اسی میں گذر فرمائی۔ چار پانچ برس میں وہ چھپر گل جاتا تو اسے بدل دیا جاتا، لوگوں نے کہا بھی حضرتؒ اس کی جگہ ایک ٹین ڈلوا دیں ۔ حضرتؒ نے فرمایا : ’’ارے کاہے کے واسطے، کتنے دن کی زندگی ہے، سب ٹھیک ہے۔‘‘ الغرض ساری زندگی قناعت کی حالت میں گزار دی۔ آپؒ نے سات حج کیے اور آخری عمر مدینہ منورہ ہی میں بسر کی اور وہیں جنت البقیع میں آرام فرما رہے ہیں ۔ (۹)حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمدطیب صاحب ؒفرماتے ہیں : ’’حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ مشہور محدث، عارف باللہ، فقیہ اور بزرگ تھے۔ آپؒ دین کے ہر شعبہ کے کاموں کے لیے من اللہ موفق تھے۔ پینتیس برس کانپور کے مدرسہ جامع العلوم میں درس قرآن و حدیث دیا، جس سے آپؒ کے تلامذہ ملک کے ہر طبقہ اور ہر خطے میں پھیل گئے۔ ہندوستان کا کوئی گوشہ نہیں چھوڑا کہ سفر کرکے وعظ و تبلیغ نہ فرمائی ہو۔ تصنیف کے میدان میں قدم رکھا تو ہر علم و فن میں ہزار سے اوپر تصانیف ورثہ میں چھوڑیں آخر میں خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون میں مقیم ہوئے تو ہند اور بیرون ہند کے ہزارہاانسانوں کو بیعت و ارشاد کے سلسلہ سے واصل فرمایا،بڑی تعداد میں آپؒ کے خلفاء ہیں