حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کیلا برادرم حکیم محمد الیاس صاحب کٹھوری ثم المیرٹھی نے بمبئی کی ایک دعوت کے موقع پر جب کہ کیلے بھی دسترخوان پر آئے تو فرمایا کہ ایک کیلا قابض ہوتا ہے، دو قابض نہیں ہوتے، تین ہاضم ہوتے ہیں اور اس سے زائد ملیّن ہوجاتے ہیں ۔ حضرت حکیم الاسلامؒ نے اُسی موقع پر اسے نظم کرکے جو حسبِ ذیل ہیں حکیم صاحب ممدوح کی خدمت میں پیش کیا۔ ہیں کیلے کی شانیں عجب رنگ رنگ نرالے ہیں تاثیر اُس کے ڈھنگ کہیں قبض آور کہیں ہے ملیّن کہیں ہے یہ پانی، کہیں ہے یہ سنگ عدد کے تفاوت سے تاثیر اس کی دکھاتی ہے معدہ کو دنیا کے رنگ ہے قابض اگر ہو اکیلا یہ کیلا دو کیلا ہو تو قبض سے ہے بجنگ کمک ایک کی اور مل جائے گر تو پھر قبض کے رنگ میں ہے یہ بھنگ اکیلے دو کیلے جو مل جائیں چند تو مسہل بھی رہ جاتے ہیں ہو کے دنگ نمایاں نہ ہو گر یہ تاثیر کا فرق تو سمجھو کہ کیلے کے جوہر میں ہے زنگ یہی بات کہتے ہیں الیاس حکیم ہے امراض کا قافیہ جن سے تنگ اسی کے موید ہیں طب کے اصول ہے آئینِ فن کا یہی رنگ ڈھنگ جوانی کے غرّے میں ترکِ اصول اگر عذر بھی ہو تو ہے عذرِ لنگمقصدِ زندگی لسان العصر اکبر الٰہ آبادی نے فرمایا تھا : ایک ہی کام سب کو کرنا ہے یعنی جینا ہے اور مرنا ہے اب رہی بحث رنج و راحت کی وہ فقط وقت کا گزرنا ہے اس میں دنیائے فانی کی زندگی اور اس کے احوال کو ناقابل التفات ٹھہرایا گیا ہے جو امرِ حق ہے مگر مقصد کا پتہ نہیں دیا گیا جس کے لئے ان احوال کو ترک کردیا گیا ہے، نیز بعض احوالِ دنیا رہ بھی گئے ہیں جو ذکر میں نہیں آئے، اس لئے حضرت حکیم الاسلامؒ نے اس قطعہ میں بطور تتمہ چند اشعار کا اضافہ کردیا ہے۔