حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
شعائر کی برہمی نہیں ہے جیسے فی زمانہ مسلمان غیر مسلموں سے شادیاں کرنے لگے یا ہندوئوں کوتہواروں میں شرکت کی دعوت دینے لگے۔ایک ہے کسی قوم سے وفاق اور اس کی رعایت اور اس کے حقوق کی ادائیگی اور ایک ہے اس میں مدغم ہوجانا یا کسی کی خاطر اپنے حقوق ختم کردینا، پس دوسروں کے حقوق ادا کئے جائیں لیکن ان کی خاطر اسلامی حقوق کی پامالی کسی حالت میں جائز نہیں ہے۔ذکر اللہ ذکر کی مختلف قسموں کے لئے اہل تصوف نے مختلف اصطلاحات قائم کی ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ ان اصطلاحات کی وضاحت فرماتے ہیں : فرمایا : ’’ذکر ہی سے نفس میں صفائی، قلب میں نور ہوتا ہے جس سے طاعت کی رغبت ہوتی ہے اور جتنی غفلت بڑھتی جائے گی اتنی ہی نفس میں ظلمت اور کدورت بڑھتی ہے، ذکر کے مخصوص کلمات احادیث میں تلقین فرمائے گئے ہیں اور وہ دس انواع ہیں یعنی تسبیح و تہلیل، تکبیر، حوقلہ، استغفار، تصلیہ، تعوذ، دعاء، تلاوت۔ اگر کوئی اذان ہی سیکھ لے تو ذاکر بن جائے گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ زبان اور کان سے ہی صرف اذان کا کام نہ کیا جائے بلکہ قلب سے اذان کہی جائے اور اس کی حقیقت کو سمجھا جائے۔ ان اذکار کے مناشی یہ ہیں ، تنزیہہ کے لئے تسبیح ہے، تنویہہ جس کے لئے تحمید ہے، توحید جس کے لئے تہلیل ہے، تعظیم جس کے لئے تکبیرہے، تفویض جس کے لئے حوقلہ ہے تخلیہ جس کے لئے استغفار ہے، تعوذ جس کے لئے استعاذہ ہے، تبرک جس کے لئے بسملہ ہے، تقبل جس کے لئے تصلیہ ہے، محادثہ جس کے لئے تلاوت ہے۔‘‘فتم میقات ربہٖ اربعین لیلۃ یہ عنوان قرآن کریم کی آیت سے قائم فرمایا گیا ہے، ذیل میں اس کی حکیمانہ تشریح ملاحظہ ہو: فرمایا : ’’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اربعین کو تکمیل شئے میں دخل ہے، ثلٰثین لیلۃ پر آٹھ نو کا اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ عشر کا اضافہ کرکے اسے فتم میقات ربہ فرمایا گیا جس سے واضح ہے کہ عشر ذریعہ تکمیل نبوت کا تھا یعنی اربعین کو تو دخل ہے ہی تکمیل میں مگر عشر کو بھی ہے ورنہ ثلثین پر عشر کا اضافہ نہ کیا جاتا، حاصل یہ ہے کہ یہ اربعین کی ملاقات جب کہ عشرسے مکمل ہوئی یعنی مجموعی حیثیت سے تو اس پر بھی غور کیجئے کہ یہ اربعین اجزاء کی حیثیت سے بھی چار عشروں کا مجموعہ ہو تو اربعین بھی عشرات سے مکمل ہوئے اور